طائر نام رکھنا اور طائر نام کا مطلب

بچے کا نام طائر رکھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

"الطائر" نام رکھنا کیسا ہے؟ میں اس کے معانی بھی جانتا ہوں اور مجھےیہ بھی پتا ہے کہ انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام اور بزرگانِ دین کے نام پر نام رکھنا چاہئے۔ بس یہ جاننا چاہتا ہوں کہ یہ نام رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

"الطائر" نام رکھنا جائزہے ،اس کا معنی ہے: "پرندہ، اڑنے والا۔" لیکن اس کے بجائے کوئی اچھے معنی والا نام رکھنا چاہئے۔

القاموس الوحید میں ہے ”الطائر: پرندہ، فضا میں اڑنے والا ہر جانور۔“ (القاموس الوحید، صفحہ 1026، مطبوعہ کراچی)

نام بچے کے لئے سب سے پہلا تحفہ ہوتاہے، جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے

أوَّل ما ینحل الرجل ولدہ اسمہ فلیحسن اسمہ

ترجمہ: سب سے پہلا تحفہ جو باپ اپنی اولاد کو دیتا ہے وہ اُس کا نام ہے تو چاہئے کہ وہ اُس کا اچھا نام رکھے۔ (کنز العمال، جلد 16، صفحہ 423، حدیث: 45228، مؤسسۃ الرسالۃ)

مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ”اچھے نام کا اثر نام والے پر پڑتا ہے اچھا نام وہ ہے جو بے معنیٰ نہ ہو جیسے بدھوا، تلوا وغیرہ اور فخر و تکبر نہ پایا جائے جیسے بادشاہ، شہنشاہ وغیرہ اور نہ برے معنیٰ ہوں جیسے عاصی وغیرہ بہتر یہ ہے کہ انبیائے کرام یا حضور علیہ السلام کے صحابہ عظام، اہلِ بیت اطہار کے ناموں پر نام رکھے جیسے ابراہیم، اسمٰعیل، عثمان، علی، حسین و حسن وغیرہ، عورتوں کے نام آسیہ، فاطمہ، عائشہ وغیرہ اور جو اپنے بیٹے کا نام محمد رکھے وہ ان شاء اللہ بخشا جائے گا اور دنیا میں اس کی برکات دیکھے گا۔ (مرآۃ المناجیح، جلد 5، صفحہ 30، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4120

تاریخ اجراء: 20 صفر المظفر 1447ھ / 15 اگست 2025ء