
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
”تِھَامِی“ نام رکھنا کیسا ؟کیا یہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا لقب ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
”تِھَامِی“ (تاء کے نیچے زیر کے ساتھ) تہامہ کی طرف نسبت ہے اور تہامہ مکہ مکرمہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ یہ لفظ 'التهم' سے بنا ہے جس کا معنی شدید گرمی اور ہوا کا رک جانا ہے۔ مکہ مکرمہ کے موسم کو چونکہ اس کے لغوی معنی سے مناسبت تھی، لہذامکہ مکرمہ کا ایک نام تہامہ ہوگیا۔ نیز نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا تعلق پیدائش کے اعتبار سےچونکہ مکہ مکرمہ سے تھا، لہذا اس کی طرف نسبت کرکے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام "تہامی" بھی ہے؛ لہٰذا یہ نام رکھنا جائز ہونے کے ساتھ ساتھ بابرکت بھی ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-888
تاریخ اجراء: 12رمضان المبارک1444 ھ/03اپریل2023 ء