
مجیب: ابو مصطفیٰ محمد
ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-887
تاریخ اجراء: 29شعبان المعظم1444 ھ/22مارچ2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عیدین میں اذان واقامت نہیں کہی جائے گی ۔
حلبی
کبیری میں ہے:”یصلی الامام بالناس رکعتین بلا
اذان ولا اقامۃ لما فی الصحیحین :سئل ابن عباس:شھدت مع
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم العید ،قال :نعم خرج رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم فصلی ثم خطب ولم یذکر اذانا ولا اقامۃ
ولانہ المتوارث وعلیہ الاجماع “یعنی امام لوگوں کوبلا
اذان و اقامت (عیدین کی)دو رکعتیں پڑھائے گا ،کیونکہ
صحیحین(بخاری و مسلم) میں ہے:حضرت ابنِ عباس رضی
اللہ عنہما سے سوال کیا گیا:آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کے ساتھ عید کی نماز میں حاضر ہوئے؟ تو آپ رضی اللہ
عنہ نے فرمایا :ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
باہر تشریف لائے ، لوگوں کو نماز پڑھائی پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور آپ نےاذان و اقامت کا ذکر نہیں کیا اور اس وجہ سے کہ یہی طریقہ
متوارث ہے اور اسی پر اجماع ہے۔(حلبی کبیری،
صفحہ 567، مطبوعہ:کراچی)
بہار شریعت میں ہے :’’ عیدین میں نہ اذان ہے نہ
اقامت ‘‘۔(بہارشریعت ،جلد:1،صفحہ:779، مکتبۃ المدینہ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم