
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
بچے کا عکاشہ نام رکھنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
عُکاشہ(Ukasha) ایک جلیل القدر صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کا نام ہے، جو کہ غزوۂ بدر میں شرکت کرنے والے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم میں سے ہیں اور ان کے علاوہ بھی بعض صحابۂ کرام علیہم الرضوان کا نام عکاشہ تھا۔ لہذا عکاشہ اچھا اور برکت والا نام ہے اور صحابی رضی اللہ عنہ کی نسبت سے یہ نام رکھنا درست ہے۔
الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں ہے
عکاشہ بضم أوله و تشديد الكاف و تخفيفها أيضا، ابن محصن۔۔۔ من السابقين الأولين و شهد بدرا، وقع ذكره في الصّحيحين
ترجمہ: عکاشہ نام عین کے پیش اور کاف کی تشدید کے ساتھ ہے اور کاف کی تشدید کے بغیر بھی ہے، عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ سابقین اولین میں سے ہیں اور آپ غزوۂ بدر میں حاضر تھے، بخاری و مسلم میں آپ کا ذکر موجود ہے۔
ان کے علاوہ بھی کئی صحابہ کرام کا نام عکاشہ تھا جیسا کہ
عکاشۃ بن ثور، عکاشۃ بن وھب الاسدی، عکاشۃ الغنمی، عکاشۃ الغنوی۔(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، جلد 4، صفحہ 439 تا 440، دار الكتب العلمية، بيروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4043
تاریخ اجراء: 27 محرم الحرام 1447ھ / 23 جولائی 2025ء