دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا عمیر نام رکھنا جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حضرت عمیر رضی اللہ تعالی عنہ، نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے صحابی ہیں، لہذا صحابیِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سےاور ان سے برکت حاصل کرنے کے لئے عمیر نام رکھ سکتے ہیں۔
الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں ہے
”عمیر بن ابی وقاص۔۔۔ اسلم قدیماً۔ وشھد بدرا“
ترجمہ: حضرت عمیر بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ شروع میں اسلام لائے اور غزوہ بدر میں شامل ہوئے۔ (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، جلد4، صفحہ602، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
فتاوی رضویہ میں ہے ”حدیث سے ثابت کہ محبوبانِ خدا، انبیاء واولیاء علیہم الصلٰوۃ والثناء کے اسمائے طیبہ پرنام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔“ (فتاوی رضویہ، جلد24، صفحہ685، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
بزرگانِ دین کے نام پر نام بطورِ تفاؤل یعنی نیک فال لینے کےلیے رکھا جاتا ہے۔ چنانچہ علامہ نجم الدین محمد بن محمد عامری غزی رحمۃ اللہ علیہ (وفات: 1061ھ) فرماتے ہیں
”ينبغی التسمية بأسماء الصالحين تفاؤلا، وتحسين التسمية بتغيير الاسم القبيح؛ فالاسم الحسن سنة معروفة۔۔۔ وروى ابن عساكر عن علی رضی اللہ تعالى عنه: أن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: ما من قوم يكون فيهم رجل صالح فيموت فيخلف فيهم مولود فيسمونه باسمه إلا خلفهم الله تعالى بالحسنى“
یعنی: صالحین کے ناموں پر نام بطورِ تفاؤل یعنی نیک فال لینے کے لیے رکھنا چاہیئے اور برے نام کو اچھے نام سے بدل دینا چاہیئے، کیونکہ اچھا نام رکھنا اچھا طریقہ ہے۔ابن عساکر نے حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی بھی قوم میں کوئی نیک آدمی فوت ہوجائے، پھر اُس کے بعد اُن میں کوئی بیٹا پیدا ہو اور وہ اُس کے نام پر بچہ کا نام رکھیں تو اللہ تعالیٰ اُس میں بھی نیک صفات پیدا فرمائے گا۔ (حسن التنبہ لما ورد فی التشبہ، جلد2، صفحہ566، 567، دار النوادر، سوریا)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب : مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی
فتوی نمبر : WAT-4425
تاریخ اجراء : 18جمادی الاولی1447 ھ/10نومبر2025 ء