امیہ نام رکھنا کیسا ؟

بچی کا نام امیہ رکھنا

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

لڑکی کا نام اُمَیَّہ رکھنا کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

لڑکی کا نام اُمَیَّہ رکھنا، نہ صرف جائز بلکہ بہتر ہے، کہ یہ کئی صحابیات کا نام ہے، اور اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی حدیث پاک میں ترغیب دلائی گئی ہے، نیز امید ہے کہ ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کے شامل حال ہو گی۔

الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں امیہ نام کی متعدد صحابیات کا تذکرہ موجود ہے، جن میں سے چند یہاں مذکور ہیں:

”امیۃ بنت قیس الخزرجیۃ۔۔۔ امیۃ بنت ابی الصلت الغفاریۃ۔۔۔ امیۃ بنت ابی قیس الغفاریۃ“

(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، جلد8، صفحہ37، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

ارشاد الساری شرح صحیح البخاری میں ”امیہ“ کے اعراب کے متعلق ہے ”اُمَیَّۃ: بضم الھمزۃ و فتح المیم و تشدید التحتیۃ“ یعنی: امیہ، ھمزہ(الف) کے پیش، میم کے زبر اور یا کی تشدید کے ساتھ ہے۔ (ارشاد الساری، جلد9، صفحہ349، دار عطاءات العلم)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے ”تسموا بخياركم“ ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ  لکھتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

فتاوی رضویہ میں ہے ”حدیث سے ثابت کہ محبوبانِ خدا، انبیاء واولیاء علیہم الصلٰوۃ والثناء کے اسمائے طیبہ پرنام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔“ (فتاوی رضویہ، جلد24، صفحہ685، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-4503

تاریخ اجراء:13جمادی الثانی1447ھ/05دسمبر2025ء