ام عمارہ نام رکھنا اور اس کا مطلب

بچی کا نام "ام عمارہ" رکھنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3733

تاریخ اجراء: 18 شوال المکرم 1446 ھ/17 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے  کہ بچی کا نام اُمّ عَمّارہ رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   جی ہاں !بچی کا نام اُمّ عَمّارہ رکھنا  بالکل جائز ہے، کیونکہ یہ  نام صحابیہ  رسول  حضرت سیدتنا نُسَیْبہ بنت کعب   رضی اللہ عنہاکی کنیت  ہے اورکنیت کوبطورنام رکھنادرست ہے۔ نیز "عمارہ" کا معنی ہے: "بہت زیادہ نماز و روزہ رکھنے والی"، تو اُمّ عَمّارہ کا معنی ہو جائے گا کہ بہت زیادہ نماز وروزہ رکھنے والی کی ماں، اس نام میں نیک فال  بھی ہے کہ ان شاء اللہ عز و جل اس لڑکی کی اولاد نیک ہو گی۔

   عمار کے معنی کے متعلق المعجم الوسیط میں ہے

   "(العَمّار): الکثیر الصلاۃ و الصیام"

   ترجمہ: عمار کا معنی "بہت زیادہ نماز وروزہ رکھنے والا۔ (العجم الوسیط، باب العین، ص 627، مکتبہ الشروق الدولیہ)

   اُمّ عَمّارہ کے متعلق "نام رکھنے کے احکام" کتاب میں ہے " اُمّ عَمّارہ، حضرت سیدتنا نُسَیْبہ بنت کعب رضی اللہ عنہا کی کنیت  ہے۔" (نام رکھنے کے احکام، ص 163، مکتبۃ المدینہ)

   کنیت کے بطور نام ہو نے کے متعلق عمدۃ القاری میں ہے:

   ”كثير من الأسماء المصدرة بالأب أو الأم لم يقصد بها الكنية، و إنما يقصد بها إما العلم و إما اللقب و لا يقصد بها الكنية“

   ترجمہ: بہت سے نام لفظ "اب" اورلفظ" ام“ سے شروع ہوتے ہیں لیکن ان سے کنیت مقصود نہیں ہوتی بلکہ اس سے یا تو نام مقصود ہوتاہے یا لقب، اس سے کنیت مراد نہیں ہوتی۔(عمدۃالقاری، جلد 22، صفحہ 218، بیروت)

   احکام الصغار میں ہے

   ”لا باس بتکنیۃ المولود: رجل كنى ابنه الصغير بأبي بكر و غيره كره ذلك بعض المشايخ لأنه ليس لهذا الابن ابن اسمه بكر فيكون هو أبا له و الصحيح لا بأس به فإن الناس يريدون به التفاؤل أنه سيصير أبا في ثاني الحال لا التحقيق للحال“

   ترجمہ: بچے کی کنیت رکھنے میں کوئی حرج نہیں: کسی نے اپنے چھوٹے بیٹے کی کنیت ابوبکر وغیرہ رکھی تو بعض مشائخ کے نزدیک مکروہ ہے کیونکہ اس بیٹے کاکوئی بیٹا نہیں ہے، جس کا نام بکر ہواور یہ اس کا باپ کہلائے، اور صحیح یہ ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ لوگ کنیت سے نیک فال لیتے ہیں کہ یہ مستقبل میں باپ بنے گا، فی الحال  اس کاباپ ہونامراد نہیں لیتے۔ (احکام الصغار، ص 146 ، 147، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم