
مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3471
تاریخ اجراء: 16رجب المرجب 1446ھ/17جنوری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک شخص نوکری کے سلسلے میں یورپ جاناچاہتاہے ،پہلی دفعہ جارہاہےلیکن ویزہ حاصل کرنے کے لیےداڑھی ایک مٹھی سے چھوٹی کروانی پڑے گی پھرجب ویزہ مل جائے گاتواس کےبعد بڑی بھی رکھ سکتے ہیں،شرعی رہنمائی فرمائیں کہ ویزہ حاصل کرنے کے لیے داڑھی ایک مٹھی سے چھوٹی کرواسکتے ہیں یانہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
یورپ کاویزہ حاصل کرنے کے لیے داڑھی مٹھی سے کم کرواناشرعاجائزنہیں ہے کہ ایک مٹھی داڑھی رکھنا شرعاً واجب ہے اور ایک مٹھی سے کم کرنا حرام ہے،اورنوکری کے لیے یورپ کاویزہ حاصل کرنا فرض یاواجب نہیں ہے ، محض ایک منفعت ہے کہ یہاں کمائی تھوڑی اوروہاں زیادہ ہے ، اورمحض منفعت حاصل کرنے کے لیے حرام کام کی اجازت نہیں ہوسکتی۔یہاں تک کہ اگروالدین وغیرہ داڑھی مٹھی سے کم کروانے کے لی اصرارکریں تواس معاملے میں ان کی بات ماننابھی شرعاجائزنہیں ہے کیونکہ اللہ ورسول عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کاحکم،والدین وغیرہ تمام مخلوق کے حکم سے بڑھ کرہے،اوراللہ ورسول عزوجل صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی والے معاملے میں کسی کی بھی اطاعت کرناجائزنہیں ہے۔
نیزیادرہے کہ ! روزی دینے والی ذات اللہ پاک کی ہے ، یورپ میں بھی اُسی ذات نے روزی دینی ہے اور یہاں بھی اسی نے دینی ہے ،قرآن پاک میں اللہ تعالی کاوعدہ ہے کہ اللہ تعالی سے ڈرنے والےکواللہ تعالی وہاں سے رزق دے گاجہاں اس کاگمان نہ ہو۔اوریہ بات بھی حق ہے اورقرآن پاک میں بھی موجودہے کہ بے شک اللہ تعالی اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔توداڑھی باقی رکھیےاوراسی طرح تمام فرائض وواجبات ولوازمات پرعمل جاری رکھیں ،ان شاء اللہ تعالی اللہ تعالی ضروربہترین سبب عطافرمادے گاکہ بے شک وہ بہترین سبب بنانے والاہے ۔
قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے :( وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ(۲)وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُؕ-وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ-)ترجمہ کنزالایمان: اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے۔(سورۃ الطلاق، پ28، آیت01)
داڑھی سے متعلق بخاری شریف کی روایت ہے: ” عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خالفوا المشركين: وفروا اللحى، وأحفوا الشوارب " وكان ابن عمر: «إذا حج أو اعتمر قبض على لحيته، فما فضل أخذه “ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : مشرکین کی مخالفت کرو ، داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی میں لیتے اور جومٹھی سے زائد ہوتی ، اسے کاٹ دیتے تھے۔ (صحیح البخاری، رقم الحدیث 5892،ج 7،ص 160،دار طوق النجاۃ)
امام کمال الدین ابن ہمام علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:”واما الاخذ منھا وھی دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد“ترجمہ : داڑھی ایک مٹھی سے کم کروانا ،جیسا کہ بعض مغربی لوگ اور زنانہ وضع کے مرد کرتے ہیں ، اسے کسی نے بھی مباح نہیں قرار دیا۔(فتح القدیر ، جلد2 ، صفحہ 348 ، دار الفکر،بیروت )
فتاوی رضویہ میں ہے "مجردتحصیلِ منفعت کے لئے کوئی ممنوع مباح نہیں ہوسکتامثلاجائزنوکری تیس روپیہ ماہوارکی ملتی ہو اور ناجائز ڈیڑھ سوروپے مہینہ کی تواس ایک سوبیس روپے ماہانہ نفع کے لئے ناجائزکااختیارحرام ہے ۔" (فتاوی رضویہ،ج21،ص197،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
صحیح بخاری شریف کی حدیثِ مبارکہ ہے:” لا طاعة في معصية، إنما الطاعة في المعروف “ ترجمہ: اللہ عزوجل کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں، اطاعت تو فقط بھلائی کے کاموں میں ہی جائز ہے۔ (صحیح البخاری،رقم الحدیث 7257،ج 9،ص 88،دار الفکر،بیروت)
فتاوی امجدیہ میں ہے"جس کو شرع مطہر نے ناجائز قرار دیا ہے ، اس میں اطاعت نہیں کہ یہ حقِ شرع ہے اور کسی کی اطاعت میں احکامِ شرع کی نافرمانی نہیں کی جاسکتی کہ معصیت میں کسی کی طاعت نہیں ہے۔ حدیث میں ہے:” لا طاعۃ للمخلوق فی معصیۃ الخالق“(ترجمہ: اللہ تعالی کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں کی جا سکتی۔)" (فتاویٰ امجدیہ، جلد4، صفحہ 198، مکتبہ رضویہ ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم