
مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3445
تاریخ اجراء:10رجب المرجب1446ھ/11جنوری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ہم کسی شخص کا کوئی عیب وغیرہ اس کے پیچھے بتائیں لیکن اس شخص کا نام نہ لیں تو کیا یہ غیبت ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کسی شخص کا نام لیے بغیر اس کا عیب برائی کے طور پر کسی کو بتایا جائے اور سامع(سننے والا) نہ سمجھ پائے کہ یہ کس شخص کے عیب کی بات ہو رہی ہے تو یہ غیبت نہیں ہے اور اگر سامع(سننے والا) سمجھ رہاہے کہ فلاں شخص کے عیب کی بات ہورہی ہے اگر چہ اس شخص کا نام ذکر نہ کیا جائے تو غیبت ہے۔
غیبت کی تباہ کاریاں میں ہے: "نام لیے بغیر غیبت کرنا گناہ نہیں ہاں اگر نام تو نہ لیا مگر جس کو کہہ رہا ہے وہ سمجھ رہا ہے کہ کس کے بارے میں بات ہورہی ہے تو اب غیبت ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں، صفحہ232، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم