
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
قبرستان میں کھانا پینا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
قبر ستان میں کھانا پینا مکروہ اور نامناسب فعل ہے، اس سے بچنا چاہیے، کہ قبرستان موت کویاد کرنے کی جگہ اور عبرت کا مقام ہے، وہاں خاص طور پر اپنی آخرت کو یاد کرنا چاہیے اورجہاں تک ہوسکے تلاوت، ذکرو درود اورنیک اعمال میں مصروف رہیں تاکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت نازل ہو۔فتاوی رضویہ میں ہے ”(قبر کے پاس) زیادہ دیر یادنوں تک بیٹھنابھی ممنوع نہیں، بلکہ وہاں لغو و بے ہودہ باتیں کرنے، ہنسنے وغیرہ غفلت وقسوت کی حرکات سے بچیں اور تلاوت و درود خوانی واعمال حسنہ میں مشغول رہیں کہ یہ امور موجب نزول رحمت ہوتے ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 9، صفحہ 377، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
فتاوی امجدیہ میں ہے ”قبرستان میں کھانا پینا، سگریٹ و حقہ پینا مکروہ ہے اور بظاہر یہ کراہت تنزیہی ہے مگر دونوں پچھلی میں بہ نسبت پہلی کے سخت ہے کہ آگ قبرستان میں نہ لے جانا چاہیے۔“ (فتاوی امجدیہ، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 362، مکتبہ رضویہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4003
تاریخ اجراء: 15 محرم الحرام 1447ھ / 11 جولائی 2025ء