Budhi Aurat Ke Liye Iddat e Wafat Ka Hukum

 

بوڑھی عورت کے لیے عدت وفات کا حکم

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3427

تاریخ اجراء: 01رجب المرجب 1446ھ/02جنوری2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جب عورت سن ایاس کو پہنچ جائے یعنی ایسی عمر کو پہنچ جائےجس میں  اسے ماہواری آنا بند ہوجاتی ہےاوراس عمر میں شوہر کا انتقال ہوجائے تو اس پر عدت لازم ہوگی یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جوعورت عمرکےاس حصے تک پہنچ جائے کہ جس میں   عورتوں کوعموماماہواری بندہوجایاکرتی ہے ،جسے سن ایاس کہتے ہیں ،ایسی عورت کاشوہرفوت ہوجائے تواس پربھی عدت لازم ہوتی ہے کہ عدت کاتعلق ماہواری آنے سے نہیں ہے ۔

وفات کی عدت کے متعلق تفصیل  :

   ا گر عورت حاملہ نہ ہو اور اس کا شوہر فوت ہوجائےتو اس پر چار ماہ دس دن کی عدت لازم ہوتی ہے، خواہ عورت بڑی عمرکی ہویا چھوٹی عمرکی ، اوراگر عورت حاملہ ہو تو اس کی عدت  وضع حمل یعنی بچہ پیدا ہونے تک ہوتی ہے،اب بچے کی پیدائش خواہ نوماہ کے بعدہویااسی مہینے بلکہ اسی دن ہوجائے ۔

   اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے: ( وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًا)ترجمہ کنز الایمان: اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔(پارہ 2،سورۃ البقرۃ  ، آیت 234)

   حاملہ کی عدت کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے:( وَ اُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ)ترجمہ کنز الایمان: اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جَن لیں۔(پارہ 28،سورۃ الطلاق ، آیت4 )

   تبیین الحقائق میں ہے” (وللموت أربعة أشهر وعشر) أي العدة لموت الزوج أربعة أشهر وعشر سواء كانت الزوجة ۔  ۔ ۔ صغيرة أو كبيرة“ترجمہ:موت کی عدت چار مہینے دس دن ہے،یعنی شوہر کی وفات پر عورت کے لئے عدت چار ماہ دس دن ہے،چاہے عورت چھوٹی ہو یا بڑی ہو۔

   اس کے تحت حاشیہ شلبی میں ہے” (قوله أو كبر) بأن بلغت سن الإياس، وانقطع حيضها“ترجمہ:(مصنف کا قول :بڑی ہو)یعنی سن ایاس کو پہنچ چکی ہو اور حیض آنا بند ہو گیا ہو۔(تبیین الحقائق،ج 3،ص 27،مطبوعہ: قاھرہ)

   در مختار میں ہے” (و) في حق (الحامل) مطلقا ۔۔۔(وضع) جميع (حملها) “ترجمہ:حاملہ عورت کی عدت مطلقا وضعِ حمل ہے۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے”(قوله: وضع حملها) أي بلا تقدير بمدة سواء ولدت بعد الطلاق، أو الموت بيوم، أو أقل جوهرة“ترجمہ:(مصنف کا قول وضعِ حمل ہے)یعنی کوئی مدت مقرر نہیں ،چاہے طلاق یا موت کے ایک دن بعد ہی یا اس سے بھی کم میں وضعِ حمل ہو جائے ۔جوہرہ۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 3،ص 511،دار الفکر،بیروت)

   مختصر القدوری میں ہے”وإذا مات الرجل عن امرأته الحرة فعدتها أربعة أشهر وعشر۔۔۔وإن كانت حاملا فعدتها أن تضع حملها“ترجمہ:جب آزاد عورت کا شوہر مر جائے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے اور اگر وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت وضعِ حمل ہے۔(مختصر القدوری،صفحہ 169،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم