عورت کا گھر یا ہسپتال میں نرس کی جاب کرنا کیسا؟

عورت کے لیے نرس کی جاب کرنا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک بچوں کی نرس (pediatric nurse) ہوں، کیا میں ہسپتال میں کام کر سکتی ہوں؟ اس میں یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ کبھی کبھار مریضوں کے گھروں میں جا کر علاج یا مدد کرنی پڑتی ہے، مثلاً اگر کسی بچے کو ایسا مرض ہو جس کی وجہ سے وہ معذور ہو جائے تو نرس اس کے گھر جا کر تھراپی یا نگہداشت کرتی ہے۔ کیا ایک مسلمان نرس اس طرح کے حالات میں کام کر سکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

عورت کا نوکری کرناپانچ شرائط کے ساتھ جائز ہوتا ہے۔ اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: ’’یہاں پانچ شرطیں ہیں: (۱) کپڑے باریک نہ ہوں، جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ ستر کا کوئی حصہ چمکے۔ (۲) کپڑے تنگ و چست نہ ہوں، جو بدن کی ہیئات (یعنی سینے کا ابھار یا پنڈلی وغیرہ کی گولائی وغیرہ) ظاہر کریں۔ (۳) بالوں یا گلےیا پیٹ یا کلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہوتا ہو۔ (۴) کبھی نا محرم کے ساتھ خفیف (معمولی سی) دیر کے لئے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو۔ (۵) اُس کے وہاں رہنے یا باہر آنے جانے میں کوئی مظنۂ فتنہ (فتنے کا گمان) نہ ہو۔ یہ پانچوں شرطیں اگر جمع ہیں، تو حرج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے، تو (ملازمت وغیرہ) حرام۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 22، صفحہ 248، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

اگر ان تمام شرائط کا لحاظ رکھا جائے تو ہسپتال میں بچوں کی نرس کے طور پر جاب کرنا اور ضرورت پڑنے پر گھر جاکر بچے کا علاج وغیرہ کرنا شرعا جائز ہوگا۔واضح رہے کہ ان تمام شرائط کا اکٹھا پایاجانا ضروری ہے،اگر ایک شرط بھی کم ہو گی تو جاب کرنا، ناجائز و گناہ ہوگا۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FAM-924

تاریخ اجراء: 15 ربیع الاخر 1447ھ / 09 اکتوبر 2025ء