بینڈ باجا بجانے کی نوکری اور اسکی تنخواہ کا حکم

بینڈ باجے بجانے کی نوکری کرنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

بینڈ باجے بجانے کی نوکری کرنا کیسا ہے، کیا ماہانہ تنخواہ حلال ہوگی؟ نیز شادی بیاہ پر بینڈ باجے بجائے، تو تنخواہ پر کیا اثر پڑے گا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

مروّجہ انداز میں بجائے جانے والے بینڈ باجے اور ڈھول وغیرہ بجانا، ناجائز و گناہ ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام ہے، کیونکہ یہ معصیت(گناہ) پراجارہ کرنا ہے اور گناہ پر اجارہ کرنا بھی گناہ ہے اور اس کام پر جو تنخواہ ملے، وہ بھی حرام ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

ان اللہ حرم علیکم الخمر و المیسر و الکوبۃ

ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے تم پر شراب، جوا اور کوبہ(ڈھول) حرام کیا ہے۔ (السنن الکبری للبیھقی، کتاب الشھادات، جلد 10، صفحہ 360، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”اپنی تقریبوں میں ڈھول جس طرح فساق میں رائج ہے بجوانا، ناچ کرانا حرام ہے۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 98، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

ناجائز کام کی نوکری کے متعلق بدائع الصنائع میں ہے

الاستئجار علی المعاصی أنہ لایصح۔۔۔ کاستئجار المغنیۃ و النائحۃ

ترجمہ: گناہ کے کاموں پر اجارہ کرنا، ناجائز ہے، جیسے گانا گانے والی اور نوحہ کرنے والی کو اجارے پر لینا۔ (بدائع الصنائع، کتاب الاجارہ، جلد 4، صفحہ 189، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

ناجائز کام کرنے پر ملنے والی اجرت کے حرام ہونے کے بارے میں اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں: ’’حرام فعل کی اجرت میں جوکچھ لیاجائے، وہ بھی حرام کہ اجارہ نہ معاصی پر جائز ہے، نہ اطاعت پر۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 187، رضافاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو الفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4001

تاریخ اجراء: 13 محرم الحرام 1447ھ / 09 جولائی 2025ء