
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-541
تاریخ اجراء: 09رجب المرجب 1443ھ/11فروری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک شخص ٹریول ایجنٹ ہے،لوگ اس سے جب ٹکٹ بنواتے ہیں، تو اس سے پوچھتے ہیں کہ ہم کرونا ٹیسٹ کہاں سے کروائیں؟ تو وہ ان کو کہہ دیتا ہے کہ :"فلاں لیب چلے جاؤ ۔"اور اس لیب نےاس ٹریول ایجنٹ کو کہا ہے کہ آپ ہمارے پاس کرونا ٹیسٹ کروانے کے لئے جتنے افراد بھیجیں گے ہر فرد پر کچھ پیسے آپ کو ملیں گے۔ تو ٹریول ایجنٹ کا اس طرح پیسے لینا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ٹریول ایجنٹ کا اس طرح پیسے لینا ،ناجائز ہے کیونکہ بیان کی گئی صورت کمیشن کی ہے۔ اور کمیشن میں بروکر اجرت کا اسی صورت میں حقدار ہوتا ہے ،جب وہ کوئی محنت طلب کام کرےمثلاکسی کواس کے لیے تلاش کرکے تیارکرے یاکم ازکم اس کولیب تک لے کرجائے وغیرہ وغیرہ ۔ کسٹمرسے صرف زبانی یہ کہہ دینا کہ ”فلاں لیب چلے جاؤ“کوئی محنت طلب کام نہیں ہے، جس کی وجہ سے بروکر اجرت کا حقدار ہو جائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم