
مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1912
تاریخ اجراء:06ربیع الاوّل1446ھ/11ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نوکری کا ٹائم نو بجے سے شام ساڑھے پانچ بجے تک ہے، اس دوران ظہر اور عصر کی نماز بھی درمیان میں آجاتی ہے، جس ادارے میں میری نوکری ہے وہاں نماز پڑھنے، نہ پڑھنے کے حوالے سے کوئی اصول موجود نہیں، اب ڈیوٹی کے دوران نماز پڑھنے جا سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر پڑھنے چلے جائیں، تو کیا تنخواہ سے کچھ رقم کٹوانی ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نوکری کے اوقات میں فرض ،وتر اور سنت مؤکدہ پڑھنے کی اجاز ت ہے اور اس میں جو وقت صرف ہو، اس کی کٹوتی کروانے کی بھی حاجت نہیں اور سنن غیر مؤکدہ و نوافل کی اگر ادارے کی طرف سےاجاز ت مل جائے، تو پڑھیں ورنہ نہیں۔
صدرُالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”اجیرِ خاص اس مدتِ مقرر میں اپنا ذاتی کام بھی نہیں کرسکتا اور اوقاتِ نماز میں فرض اور سنتِ مؤکدہ پڑھ سکتا ہے نفل نماز پڑھنا اس کے لئے اوقاتِ اجارہ میں جائز نہیں۔“(بہارِ شریعت، جلد3، صفحہ161، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم