
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
ہمارے ہاں زمین اس طرح ٹھیکہ پر دی جاتی ہےکہ سال کے بعد اس پر کاشت کرنے والا شخص زمین کے مالک کو ایک ایکڑ زمین پر 50 کلو گندم دے گا، تو کیا اس طرح زمین دینا جائز ھے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں زمین کے کرائے میں رقم کی بجائے گندم دینا جائز ہے بشرطیکہ گندم خاص اسی زمین کی فصل میں سے دینا طے نہ ہو، بلکہ مطلق گندم کا مخصوص وزن طے کیا جائے اور اس کے اوصاف بیان کردئیے جائیں، اگرچہ بعد میں ٹھیکے پر لینے والا اسی زمین کی فصل سے ادا کر دے۔
العقود الدریہ میں ہے
"سئل قاریٔ الہدایۃ ہل یجوز استئجار أرض للزراعۃ بکذا إردب غلۃ أم لا فأجاب نعم یجوز إذا کانت الأجرۃ مشارا إلیہا أو موصوفۃ فی ذمتہ و لا تکون من الغلۃ التی تخرج من زرع الأرض المستأجرۃ"
ترجمہ: علامہ قاریٔ الہدایہ سے سوال کیا گیا کہ کیاکاشت کرنے کیلئے زمین کو غلہ کے ایک اِرْدَب (یعنی 24 صاع کے ایک بڑے پیمانے)کے عوض اجارہ پر لینا جائز ہے یا نہیں؟ تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: جائز ہے جبکہ( وہ غلہ موجود ہو اور) اس کی طرف اشارہ کردیا گیا ہو کہ اس کے عوض، یا(اگر وہ موجود نہیں تو) اس غلہ کے اوصاف بیان کردئے جائیں اور وہ غلہ اس زمین کی کاشت میں سے(ہونے کی شرط) نہ ہو۔(العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ، کتاب الاجارۃ، جلد 2، صفحہ 110، دار المعرفۃ،بیروت)
الحجۃ علی اھل المدینہ میں ہے
"و قال محمد ما بأس بذلك أَن يسْتَأْجر الرجل الارض الْبَيْضَاء بشيء معلوم و ان كان ممَّا تخرجه الأرْض اذا لم يشترط مِمَّا تخرجه الأرض"
ترجمہ: امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: خالی زمین کسی معین شے کے بدلے اجرت پر لینے میں کوئی حرج نہیں، اگرچہ وہ اجرت اسی زمین سے نکلنے والی شے سے ادا کی جائے، بشرطیکہ اس زمین کی کاشت میں سےہونے کی شرط نہ ہو۔ (الحجۃ علی اھل المدینۃ، جلد 4، صفحہ 185، عالم الکتب، بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3815
تاریخ اجراء: 11 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 09 مئی 2025 ء