
مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3403
تاریخ اجراء:17جمادی الاخریٰ1446ھ/20دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
زیدامریکہ میں رہتاہے، وہاں اس کے پاس ایک ہال ہے،جسے وہ مختلف لوگوں کوان کی پارٹیزوغیرہ کے لیے کرائے پردیتاہے، اب بسااوقات لوگ صرف جگہ کرائے پرلیتے ہیں، اس کے علاوہ سارااہتمام کھانے پینے وغیرہ کاوہ خودکرتے ہیں اورویٹرزبھی وہ خوداپنی طرف سے لے کرآتے ہیں اوراس میں وہ لوگ وہاں شراب وغیرہ ناجائز مشروبات بھی استعمال کرتے ہیں توشرعی رہنمائی فرمائی جائے کہ کیازید ان لوگوں کواپنی جگہ کرائے کے لیے دے سکتاہے جبکہ حرام وناجائزاشیاء ان کومہیاکرنے میں زیدکاکسی قسم کاتعاون وغیرہ نہیں ہوتا۔؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں پارٹیز کےلیے جگہ کرائے پر دے کر اپنا نفع حاصل کرنا جائز ہے۔ کیونکہ اجارے کا انعقاد جگہ کی منفعت پر ہو گا، اور اس جگہ میں کوئی ایسی چیز نہیں جو گناہ کے لیے متعین ہو۔ اب اس کے بعدپارٹیز والوں کا شراب وغیرہ پینا، پلاناان کا اپنا ذاتی فعل ہے۔ لہذا اس میں کرائے پر دینےوالے کے سَر کوئی الزام نہیں ہوگا، جبکہ وہ ان کے فعل پر تعاون کی نیت نہ رکھتا ہو؛ کہ قرآن پاک میں واضح ارشادموجود ہے کہ:"کوئی بھی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔"
قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے: ﴿لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى﴾ ترجمہ کنز العرفان:کوئی بوجھ اٹھانے والا آدمی کسی دوسرے آدمی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔(پارہ08، سورۃ الانعام،آیت164)
اس آیت کے تحت تفسیر بغوی میں ہے: ”أي:لا يؤاخذ أحد بذنب غيره“ ترجمہ: مطلب یہ ہے کہ ایک کے گناہ کے سبب دوسرے سے مؤاخذہ نہ ہو گا۔(تفسیر بغوی، جلد03،صفحہ212، دار طيبة للنشر والتوزيع)
الہدایہ شرح بدایہ المبتدی میں ہے ”ومن أجر بيتا ليتخذ فيه بيت نار أو كنيسة أو بيعة أو يباع فيه الخمر بالسواد فلا بأس به۔۔۔۔ لأن الإجارة ترد على منفعة البيت، ولهذا تجب الأجرة بمجرد التسليم، ولا معصية فيه، وإنما المعصية بفعل المستأجر، وهو مختار فيه فقطع نسبته عنه۔ملخصاً“ترجمہ: جس نےگاؤں میں مکان کرایہ پر دیا تاکہ اس میں آتش کدہ یا گرجا یا کلیسا بنایا جائے یا وہاں شراب فروخت کی جائے توکوئی حرج نہیں کیونکہ اجارہ کا انعقاد مکان کی منفعت پر ہواہے، اسی وجہ سے اجرت محض سونپنے سے ہی لازم ہوجاتی ہے ،اور اس میں کوئی گناہ نہیں ہے،گناہ تو کرایہ دار کے فعل سے متعلق ہے، اور وہ اس میں صاحب اختیار ہے(اس کے اختیار میں ہے کہ گناہ کرے یا نہ کرے)، تو اس(کرائے پر دینے والے) سے گناہ کی نسبت منقطع ہوگئی۔(الهداية في شرح البداية، جلد04، صفحہ378، دار احیاء التراث،بیروت)
فتاوی رضویہ میں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں امام اہلسنت علیہ الرحمۃ فرماتےہیں:”اس نے تو سکونت وزراعت پر اجارہ دیاہے نہ کسی معصیت پر اور رہنا، بونا فی نفسہٖ معصیت نہیں۔ اگر چہ وہ جہاں رہیں معصیت کریں گے، جو رزق حاصل کریں معصیت میں اٹھائیں گے، یہ ان کا فعل ہے جس کا اس شخص پر الزام نہیں﴿لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى﴾ترجمہ: کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔"(فتاوی رضویہ،جلد 19،صفحہ 441،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
نر جانورسے جفتی کروانے کی اجرت لینے کاحکم
درزی کے پاس بچے ہوئے کپڑے کا حکم ؟
جو ریپرینگ کے لئےسامان دے جاتے ہیں مگرواپس لینے نہیں آتےان کا کیا کریں؟
کیا کسی چیزکے فروخت کرنے پر اجارہ کرنا درست ہے؟
ایسے چینل پرنوکری کرنا کیسا جہاں جائز و ناجائز پروگرامز آتے ہوں؟
دورانِ ڈيوٹی جو وقت نماز ميں صرف ہوتا ہے اس کی تنخواہ لينا کیسا؟
دوران اجارہ نماز میں صرف ہونے والے وقت کا اجارہ لینا کیسا؟
امام مسجد کا حج کی چھٹیوں پر کسی کو نائب بنانے اور ان دنوں کی تنخواہ لینے کا حکم