حرام گوشت والے ریسٹورنٹ کو جگہ کرایہ پر دینا

حرام گوشت کھلانے والے کو ریسٹورنٹ کے لئے جگہ کرایہ پر دینا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص اپنی زمین کسی ایسے شخص کو رینٹ پر دے جو وہاں ریسٹورینٹ کھولے جس میں حرام گوشت بھی ملتا ہو تو ایسے شخص کو رینٹ پر دینا کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

زمین کرائے پر دینا فی نفسہٖ جائز کام ہے، اب کرائے پر لینے والا اس زمین میں کوئی حرام چیز بھی بیچتا ہے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہے، کرائے پر دینے والا اس گناہ کے کام میں مدد کی نیت نہ کرے تو اس پراس کا گناہ نہیں آئے گا۔

محیط برہانی میں ہے

و اذا استاجر الذمى من المسلم دارا ليسكنها فلاباس بذلك لان الاجارة وقعت على امر مباح فجازت وان شرب فيها الخمر او عبد فيها الصليب او ادخل فيها الخنازير، لم يلحق المسلم فى ذلك شى لان المسلم لم يؤاجر لها انما يؤاجر للسكنى، وكان بمنزلة مالو اجر دارا من فاسق كان مباحا، وان كان يعصى فيها

ترجمہ: مسلمان، ذمی کو رہنے کے لئے گھر کرائے پر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اجارہ ایک جائز کام پر واقع ہوا، تو یہ اجارہ جائز ہوا۔ پھر اگر وہ اس میں شراب پئے یا صلیب کی عبادت کرے یا خنزیر رکھے، تو مسلمان کو اس میں کچھ گناہ نہیں کیونکہ مسلمان نے اسے ان کاموں کے لیے نہیں دیا، اس نے تو صرف رہنے کے لیے دیا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی فاسق کو گھر کرائے پر دینا، جائز ہے، اگرچہ وہ اس میں گناہ کرتا ہو۔ (المحیط البرھانی، جلد 7، صفحہ483، دار الكتب العلمية، بيروت)

امامِ اہلِ سنت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”جبکہ اس نے صرف مکان کرائے پر دیا ہے، کرایہ داروں نے ہوٹل کیا اور افعالِ مذکورہ (شراب پینا و دیگر گناہ کے کام) کرتے ہیں، تو زید (کرائے پر دینے والے) پر الزام نہیں۔

﴿لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰی﴾

(کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔) اس صورت میں وہ کرایہ کے لئے جائز ہے۔ اگر اس نے کسی اسلامی جگہ میں خاص اسی غرضِ ناجائز کے لئے (یعنی ناجائز کام کی نیت سے) دیا، تو گنہ گار ہے، مگر کرایہ کہ منفعتِ مکان کے مقابل ہے، نہ ان افعال کے ، اب بھی جائز ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد19، صفحہ 520، رضا فاؤندیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4353

تاریخ اجراء: 26 ربیع الآخر 1447ھ / 20 اکتوبر 2025ء