
مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-949
تاریخ اجراء:18ذیقعدۃالحرام1444 ھ/08جون2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جھوٹ بولنا یا دھوکا دینا ، ناجائز و گناہ ہے
کام میں مالک کے کہنے پر بھی گاہک سے جھوٹ بولنا جائز نہیں
۔
اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ
علیہ وسلم کا فرمان ہے :”وإياكم والكذب ، فإن الكذب يهدى إلى الفجور ، وإن الفجور يهدى إلى النار وما
يزال العبد يكذب ويتحرى الكذب حتى يكتب عند الله كذابا “یعنی جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی
طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے ، آدمی
ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس کی جستجو میں رہتا ہے
یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا
ہے۔(سنن الترمذی ،صفحہ 583 ، حدیث :
1978،مطبوعہ:دارالفکر، بیروت)
امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان
رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’غدر(دھوکا دہی)و
بدعہدی مطلقاً سب سے حرام ہے مسلم ہو یا کافر، ذمی ہو یا
حربی، مستامن ہو یا غیر مستامن، اصلی ہو یا مرتد
۔(فتاوی
رضویہ، جلد 14، صفحہ 139، رضا فاؤنڈیشن، لاهور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم