
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کوئی مسلمان کسی غیر مسلم ملک میں ایسے گودام میں لوڈنگ، اَن لوڈنگ کا کام کرتا ہو جہاں شراب آگے دکانوں پر ڈیلیور کرنے کے لئے آتی ہو اور وہ مسلمان شخص شراب کی بوتلوں کو لوڈ کرتا ہو تاکہ لفٹر مشینیں انہیں آگے ٹرکوں تک پہنچا سکیں، تو اس شخص کا ایسا کرنے کا کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس طرح شراب پینا حرام ہے اسی طرح شراب کو اٹھانا، رکھنا، رکھوانا بھی حرام ہے لہٰذا جس نوکری میں شراب کو لوڈ، اَن لوڈ کرنا پڑے مسلمان کے لئے ایسی نوکری کرنا، جائز نہیں بلکہ گناہ ہے۔
جامع ترمذی میں ہے:
’’لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فی الخمر عشرۃ: عاصرھا ومعتصرھا وشاربھا وحاملھا والمحمولۃ الیہ وساقیھا وبائعھا واٰکل ثمنھا والمشتری لھا والمشتراۃ لہ‘‘
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے شراب کے معاملے میں دس بندوں پر لعنت فرمائی ہے، جو شراب کے لیے شیرہ نکالے، جو شیرہ نکلوائے، جو شراب پیے، جو اٹھا کر لائے، جس کے پاس لائی جائے، جو شراب پلائے، جو بیچے، جو اس کے دام کھائے، جو خریدے اور جس کے لیے خریدی جائے۔ “(جامع ترمذی، ابواب البیوع، جلد 1، صفحہ 242، مطبوعہ کراچی)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’شراب کابنانا، بنوانا، چھونا، اٹھانا، رکھنا، رکھوانا، بیچنا، بکوانا، مول لینا، دلواناسب حرام حرام حرام ہے اور جس نوکری میں یہ کام یا شراب کی نگہداشت، اس کے داموں کا حساب کتاب کرنا ہو،سب شرعاً ناجائز ہیں۔
قال اللہ تعالیٰ: ﴿وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ﴾“ (فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 566،565، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2271
تاریخ اجراء: 20 شوال المکرم1446 ھ/19اپریل 2520 ء