
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا جاندار فوٹو گرافی کرنے اور مووی بنانے والوں کی کمائی حلال ہوتی ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جائز وحلال پروگرامز کی فوٹو گرافی (جبکہ اس کاپرنٹ نہ نکالاجائے) اور مووی بنانا، جائز ہے جبکہ کوئی اور مانع شرعی نہ ہو کہ یہ تصویر کے حکم نہیں ہے، جس طرح شیشے میں محض عکس ہوتاہے، یہ بھی اسی طرح کامحض عکس ہی ہے۔ لیکن اگر اس سے مراد جاندار کی تصاویر کوپرنٹ کرنا اور چھاپنا ہے جیسے شادی بیاہ یا مختلف پروگرامز کی تصاویر کے پرنٹڈ البم تیار کیے جاتے ہیں یا پھر بے پردہ نامحرم عورتوں کی مووی بنانا ہو، یونہی گانے باجوں، فلموں کی مووی بنانا مراد ہے تو یہ ناجائز و گناہ ہے اور اس کی کمائی بھی ناجائز ہے کہ یہ گناہ پر اجرت لینا ہے جو کہ حلال نہیں۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں: ”حضور سرور عالم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے ذی روح کی تصویر بنانا، بنوانا، اعزازاً اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اور اس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے، مٹانے کاحکم دیا۔ احادیث اس بارے میں حدِ تواترپر ہیں۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 21، صفحہ 426، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
ناجائز کام کی نوکری کے متعلق بدائع الصنائع میں ہے
الاستئجار علی المعاصی أنہ لایصح
ترجمہ:گناہ کے کاموں پر اجارہ کرنا، ناجائز ہے۔ (بدائع الصنائع، کتاب الاجارۃ، جلد 4، صفحہ 189، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے ”ایک وہ جس میں خود ناجائز کام کرنا پڑے۔۔۔ ایسی ملازمت خود حرام ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 19، صفحہ 515، رضافاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4254
تاریخ اجراء: 28ربیع الاول1447ھ/22ستمبر2025ء