
ویڈیوگیم کھیلنا اور اس کی اجرت لینا کیسا؟ |
مجیب:مولانا آصف مدنی زید مجدہ |
مصدق:مفتی ہاشم صآحب مدظلہ العالی |
تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ صفر المظفر 1441ھ |
دارالافتاء اہلسنت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ویڈیوگیم کھیلناکیساہے؟اوراس کی اجرت لینا کیسا ہے؟ اگر کوئی دکاندارلے چکاہوتواس کے لئے کیا احکام ہیں؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
ویڈیوگیم عام طور پر جس طرح کھیلنا مروّج ہے ، ناجائز و حرام ہے کہ میوزک و بدنگاہی وغیرہ اس کے عموماً لازمی جزو ہیں اور یہ دونوں ناجائز و گناہ ہیں۔ اگر ویڈیوگیم ان گناہوں پر مشتمل نہ ہو تو بھی چونکہ عموماً بطورِ لہو و لعب کھیلی جاتی ہے ، اس لئے ممنوع ہے کہ کسی عبث میں وقت ضائع کرناممنوع ہے ، اور ویڈیوگیمز کی اجرت لینا ناجائز و حرام ہے ، لہٰذا دکاندار نے جتنی رقم اجرت میں حاصل کی ہے ، وہ دینے والوں کو واپس کرے اور اگر دینے والوں کا پتا نہ ہو تو اسے صدقہ کردے ، کیونکہ یہ لہوو معصیت پر اجارہ ہے ، جس کی اجرت کایہی حکم ہے۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |