
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کوئی شخص اپنی زمین کسی کو کھیتی باڑی کے لئے دیتا ہے اور اس سے طے شدہ رقم لیتا ہے اور یا آدھی فصل لیتا ہے، تو کیا یہ جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
(1) کسی کو اپنی زمین معین مدت کے لئے معین پیسے سے کرایہ پر دینا جائز ہے جبکہ یہ طے ہوجائےکہ فلاں چیزکی کاشت کرے گا یا تعمیم ہوجائے کہ جو جی چاہے کرے۔
(2) کسی کو اپنی زمین اس طور پر کاشت کے لیے دینا کہ جو کچھ پیدا وار ہوگی وہ دونوں میں آدھی آدھی یا ایک تہائی، دو تہائی تقسیم ہوگی، اس کے لیے چند شرائط ہیں، اگر وہ پائی جائیں گی، تو یہ معاملہ جائز و درست ہوگا ورنہ نہیں۔ وہ شرائط درج ذیل ہیں:
عاقدین، عاقل، بالغ، آزاد ہوں۔زمین قابل زراعت ہو۔زمین معلوم ومتعین ہو۔ مالک زمین، کاشتکار کو زمین سپرد کردے، خود کام نہ کرے۔ مدت معلوم ہوکہ کتنے عرصے کے لیے دی جارہی ہے۔یہ طے ہوکہ زمین میں کیا بوئے گا یا تعمیم کردے کہ جوجی چاہے، وہ بوئے۔کس کو کتنا ملےگا، یہ معاہدہ میں طے کر لیا جائے اور جو کچھ پیدا وار ہو، اس میں دونوں کی شرکت کو، اس صورت میں ساری پیداوار کو فیصد کے اعتبار سے طے کیا جائے، کوئی مخصوص مقدار کسی ایک کے لیے مقرر نہ کی جائے، مثلاً مالک زمین کو چار من ملے گی بقیہ کاشتکارکی، ایسا کرنا، درست نہیں۔اسی طرح یہ بھی نہ کیا جائے کہ زمین کے فلاں حصے کی پیداوار مثلاً مالک کی ہے اور فلاں حصے کی پیداوار کاشتکار کی۔ یوہیں اگر یہ ٹھہرا کہ بیج کی مقدار نکالنے کے بعد باقی کو اس طرح تقسیم کیا جائے گا تو مزارعت صحیح نہ ہوئی۔
یہ بھی یاد رہے کہ مزارعت کی چند صورتیں ہیں: 1( ایک شخص کی زمین اور بیج اور دوسرا شخص اپنے ہل بیل یا ٹرک سے کاشت کرے گا۔2) یا ایک کی صرف زمین ہو گی باقی سب کچھ دوسرے کا یعنی بیج بھی اسی کے اور ہل بیل یا ٹرک بھی اسی کے اور کام بھی یہی کریگا۔3) یا مزارع صرف کام کریگا باقی سب کچھ مالک زمین کا، یہ تینوں صورتیں جائز ہیں۔
اگر یہ ہو کہ (1) زمینؔ اور بیل یا ٹرک ایک کے اور کام کرنا اور بیج مزارع کے ذمہ یا (2) یہ کہ بیل یا ٹرک اور بیج ایک کے اور زمین اور کام دوسرے کا یا(3) یہ کہ ایک کے ذمہ صرف بیل یا ٹرک یا(4) ایک ذمہ صرف بیج، باقی سب کچھ دوسرے کا یہ چاروں صورتیں ناجائز و باطل ہیں۔
نوٹ:مزید وضاحت کے لیے بہارشریعت، حصہ 15 سے مزارعت کا بیان مطالعہ کرلیا جائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2273
تاریخ اجراء: 25 شوال المکرم1446 ھ/24اپریل 2520 ء