
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ غیر مسلم چھینک آنے پر حمد کہے، تو کیا اُسے بھی جواب میں "یرحمک اللّٰہ" کہیں گے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کافر اگر چھینک آنے پر حمد کہے تو اُسے جواب میں يَهْدِيْكَ اللّٰہُ کہا جائے۔
چنانچہ فتاوٰی شامی میں ہے:
إن كان العاطس كافرا فحمد اللہ تعالى يقول المشمت يَهْدِيْكَ اللّٰہُ
ترجمہ: ”اگر چھینکنے والا کافر ہو اور وہ اللہ کی حمد بیان کرے تو سننے والا اُسے جواب میں "يَهْدِيْكَ اللّٰہُ" کہے یعنی اللہ عزوجل تجھے ہدایت دے۔“ (رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، فصل فی البیع، ج 09، ص 684، مطبوعہ کوئٹہ)
بہارِ شریعت میں ہے: ”کافر کو چھینک آئی اور اس نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا تو جواب میں یَھْدِ یْکَ اللّٰہُ کہا جائے۔“ (بہارِ شریعت، ج 03، ص 477، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-13740
تاریخ اجراء: 13 رمضان المبارک 1446ھ/ 14 مارچ 2025ء