غیر مسلم کے دئیے ہوئے پھل یا روٹی کھا سکتے ہیں؟

غیرمسلم کے دئیے ہوئےپھل، فروٹ یا روٹی وغیرہ کھانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

غیر مسلم روم پارٹنر اگر کوئی چیز مثلاً پھل، فروٹ یا روٹی دے تو اس کا کھانا کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

غیر مسلم پھل، فروٹ، روٹی وغیرہ ایسی چیزدے جس میں گوشت کی آمیزش نہ ہو تو اس کے کھانے میں حرج نہیں، بشرطیکہ اس میں کوئی دوسری حرام یا نجس شے ملی ہوئی نہ ہو۔ تاہم! یہ بات ذہن نشین رہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ دوستی و محبت رکھنا اور بے تکلف ہو کر انہیں ہم نوالہ و ہم پیالہ بنانا ممنوع و ناجائز ہے اور حتی الامکان ان سے جدا رہنے کا حکم ہے۔

مفتی محمد وقار الدین قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1413ھ/1993ء) لکھتے ہیں: ”اگر غیر مسلم کھانا وغیرہ فروخت کرتا ہے تو اس سے وہ چیزیں خرید کر کھانا جائز ہیں جن میں گوشت کی ملاوٹ نہ ہو، گوشت غیر مسلم کا پکایا ہوا مسلمان خرید کر بھی نہیں کھا سکتا، لہذا سب لوگ جب ایک مکان میں رہتے ہیں تو مسلمانوں کو اپنے کھانے پینے کا انتظام علیحدہ کرنا چاہیے۔“(وقار الفتاوی، جلد 1، صفحہ 345 ، بزم وقار الدین ،کراچی)

اللہ کریم نے ارشاد فرمایا:

﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَهُوْدَ وَ النَّصٰرٰۤى اَوْلِیَآءَ ﳕ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍؕ- وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْؕ- ﴾

ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ ، وہ (صرف) آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے۔ (القرآن، پارہ 6 ، سورۃ المائدۃ، آیت: 51)

تفسیر صراط الجنان میں مذکورہ آیت کے تحت ہے ”اس آیت میں یہود و نصاری کے ساتھ دوستی و موالات یعنی اُن کی مدد کرنا، اُن سے مدد چاہنا اور اُن کے ساتھ محبت کے روابط رکھنا ممنوع فرمایا گیا، یہ حکم عام ہے۔۔۔ مسلمانوں کو کافروں کی دوستی سے بچنے کا حکم دینے کے ساتھ نہایت سخت وعید بیان فرمائی کہ جو ان سے دوستی کرے وہ انہی میں سے ہے، اس بیان میں بہت شدت اور تاکید ہے کہ مسلمانوں پر یہود و نصاریٰ اور دینِ اسلام کے ہر مخالف سے علیحدگی اور جدا رہنا واجب ہے۔“ (تفسیر صراط الجنان ،جلد 2، صفحہ 501-502 ، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1367ھ/ 1948ء) لکھتے ہیں: ”ان (غیر مسلموں) کے ساتھ کھانا پینا جائز نہیں کہ مسلم کو کفار سے اتنا میل جول درست نہیں، قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:

﴿وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ﴾

اگر تجھے شیطان غفلت میں ڈال دے تو یاد آنے پر قومِ ظالمین کے پاس نہ بیٹھ ۔ شرک و کفر سے بڑھ کر اور کون سا ظلم ہو سکتا ہے، قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:

﴿اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ﴾

(بے شک شرک یقیناً بڑا ظلم ہے۔) لہذا مشرک کو اپنا ہم نوالہ و ہم پیالہ بنانا جائز نہیں۔ “(فتاوی امجدیہ، جلد 4، صفحہ 293، مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4158

تاریخ اجراء: 30صفرالمظفر1447ھ/25اگست2025ء