
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسلمان کمپنی کا اپنے کافر ملازم کو کامیڈی شو کی مفت میں ٹکٹ دینا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کامیڈی شو(Comedy Show)کئی شرعی خرابیوں(جیسےڈھول،گانےباجے،ڈانس،بے پردگی، لہو و لعب، نمازوں کا ضیاع،مردوں اور عورتوں کے اختلاط) پر مشتمل ہوتا ہے اور ان اُمور کے ناجائز ہونے میں کوئی شک نہیں اور یونہی ان پر مشتمل پروگرام کے۔ لہٰذا اس کا اہتمام کرنا ،اس کو دیکھنا اور اسے دیکھنےکا ٹکٹ دینا(خواہ وہ مسلمان ہو یا کافرکسی کو) جائز نہیں ہے۔
تفصیل اس میں یہ ہے کہ کفار بھی مسلمانوں کی طرح فروعات (شرعی احکامات) کے مکلّف ہیں،ان پر بھی اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء ایسے ہی حرام ہیں،جیسے مسلمانوں پر حرام ہیں ، پس کامیڈی شو کی مفت ٹکٹ دینا یہ گناہ پر معاونت(مدد) کرنا ہے اورگناہ پر معاونت جس طرح مسلمان کی جائز نہیں ،ایسے ہی کفارکی بھی جائز نہیں ہے ،لہٰذا کمپنی کا اپنے غیر مسلم ملازم کو کامیڈی شو کی ٹکٹ دینا ،شریعت اسلامیہ کی رو سےجائز نہیں ہے۔
نا جائز کام کا تماشا دیکھنا ناجائز ہے،چنانچہ امامِ اہلِ سُنَّت ، امام اَحْمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1340ھ / 1921ء) ارشاد فرماتے ہیں: ”ناجائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے۔ (ملفوظات اعلی حضرت، صفحہ286، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)
کفار بھی فروعات کے مکلف ہیں،علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1252ھ / 1836ء) لکھتے ہیں:
الراجح علیہ الاکثر من العلماء علی التکلیف لموافقتہ لظاھر النصوص فلیکن ھذا ھو المعتمد
ترجمہ:راجح اکثر علماء کا موقف ہے جس کے مطابق کفار فروع کے مکلف ہیں اس لیے کہ نصوص کے ظاہر کے موافق یہی موقف ہے پس اسی پر اعتماد کرنا چاہیے۔ (نسمات الاسحار، صفحہ 61، مطبوعہ کراچی)
امامِ اہلِ سُنَّت ، امام اَحْمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:’’ صحیح یہ ہے کہ کفار بھی مکلّف با لفروع ہیں۔‘‘(فتاوی رضویہ، جلد16، صفحہ382، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
محرمات کی حرمت کفارکے حق میں بھی ثابت ہوگی،چنانچہ بدائع الصنائع،البحرالرائق اورردالمحتار میں ہے:
والنظم للآخر ”لأن الصحيح من مذهب أصحابنا أن الكفار مخاطبون بشرائع، وهي محرمات، فكانت ثابتة في حقهم أيضا“
ترجمہ: ہمارے مذہب کا صحیح قول یہ ہے کہ کفار شرائع کا مخاطب ہیں اور وہ محرمات ہیں ، لہذا یہ حرمت ان کے حق میں بھی ثابت ہو گی۔(ردالمحتار ،کتاب البیوع، باب المتفرقات،جلد5،صفحہ 228، دار الفکر بیروت)
گناہ پر معاونت نہ کرنے کے متعلق اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
(وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ)
ترجمہ:اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔ (القرآن،پارہ 6،سورۃ المائدۃ، آیت 2)
اس آیت کے تحت امام ابو بکر احمد بن علی جَصَّاص رازی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:370ھ/ 980ء) لکھتے ہیں:
(وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ)نهي عن معاونة غيرنا على معاصی اللہ تعالى
ترجمہ: آیت کریمہ میں اللہ تعالی کی نافرمانی والے کاموں میں دوسرے کی مدد کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (احکام القرآن، جلد 2، صفحہ 429، مطبوعہ کراچی)
محیط برہانی،بحرالرائق،فتح القدیر اورفتاوی عالمگیری میں ہے:
والنظم للاول: الاعانۃ علی المعاصی و الفجور و الحث علیھا من جملۃ الکبائر
ترجمہ: گناہوں اور فسق و فجور کےکاموں پر مدد کرنا اور اس پر ابھارنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ (المحیط البرھانی ، جلد 08، صفحہ 312، مطبوعہ دار الكتب العلميہ، بيروت)
گناہ پرمعاونت کسی کی جائز نہیں،خواہ وہ کافر ہویا مسلمان،چنانچہ امامِ اہلِ سُنَّت،امام اَحْمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1340ھ / 1921ء) لکھتے ہیں: ”معاملت مجردہ سوائے مرتدین ہر کافر سے جائزہے جبکہ اس میں نہ کوئی اعانت کفریا معصیت ہو نہ اضرار اسلام وشریعت ،ورنہ ایسی معاملت مسلم سے بھی حرام ہے ،چہ جائیکہ کافر،
قال تعالٰی” و لا تعاونوا علی الاثم والعدوان“
گناہ وظلم پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔“(فتاوی رضویہ، جلد 14، صفحہ 433، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتویٰ نمبر: OKR-0030
تاریخ اجراء: 19 محرم الحرام 1447 ھ/ 15جولائی 2025 ء