
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کافروں کے ہاں کیئر اسسٹنٹ کی جاب کرنے کا کیا حکم ہے؟ یہاں کفار ہوتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کے لیے باقاعدہ جاب کی جاتی ہے، اس میں ان کے پیمپر چینج کرنا، کپڑے تبدیل کروانا وغیرہ سب امور شامل ہوتے ہیں اور عموماً یہ بوڑھے لوگ یا معذور افراد ہوتے ہیں۔ کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مسلمان کے لیے کسی کافر کے ہاں کیئر اسسٹنٹ کی مذکورہ بالاجاب کرنا شرعاً ممنوع ہے، کیونکہ کافر کی خدمت گاری کی نوکری کرنا منع ہے اور جس نوکری میں اسلام و مسلم کی ذلت ہو وہ کافر کے ہاں وہ نوکری کرنا منع ہے، اور سوال میں مذکور معاملات کافر کی خدمتگاری اور مسلمان کی ذلت پر مشتمل ہیں، لہذا ان کاموں پر کافر کے ہاں نوکری کی ہرگز اجازت نہیں۔
فتاوی قاضی خان میں ہے
مسلم آجر نفسه من نصراني إن استأجره لعمل غير الخدمة جاز و إن آجر نفسه للخدمة قال الشيخ الإمام أبو بكر مُحَمَّد بن الفضل لا يجوز و ذكر القدوري رَحِمَهُ اللہُ تَعَالَى أنه يجوز، و تكره له خدمة الكافر
ترجمہ: کسی مسلمان نے خود کو نصرانی کا اجیر کیا، اگر خدمت کے علاوہ کسی اور کام کے لئے اجیر کیا تو جائز ہے، اور اگر خدمت کے لئے اجیر کیا تو شیخ ابو بکر محمد بن فضل کہتے ہیں جائز نہیں، اور امام قدوری علیہ الرحمہ نے ذکر کیا: جائز ہے تاہم کافر کی خدمت مکروہ ہے۔ (فتاوی قاضی خان، جلد 02، صفحہ 225، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے ”کافر کی نوکری مسلمان کے لیے وہی جائز ہے جس میں اسلام و مسلم کی ذلت نہ ہو۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 121، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
بہار شریعت میں ہے ”مسلمان نے کافر کی خدمت گاری کی نوکری کی یہ منع ہے، بلکہ کسی ایسے کام پر کافر سے اجارہ نہ کرے، جس میں مسلم کی ذلت ہو۔“ (بہار شریعت، جلد 03، حصہ 14، صفحہ 164، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3999
تاریخ اجراء: 13 محرم الحرام 1447ھ / 09 جولائی 2025ء