
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا کفار کو گناہ ملتا ہے؟ اگر وہ نمازی کے آگے سے گزریں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! اگر کافر نمازی کے آگے سے گزرے، تو اسے بھی گناہ ملے گا اور وہ اس کی وجہ سے بھی عذاب کا مستحق ہو گا کیونکہ کفار بھی مسلمانوں کی طرح شرعی احکامات کے مکلف ہیں۔
کفار بھی فروعات کے مکلف ہیں، علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:
”والراجح علیہ الاکثر من العلماء علی التکلیف لموافقتہ لظاھر النصوص فلیکن ھذا ھو المعتمد“
ترجمہ: اور راجح یہ ہے اور اسی پر اکثر علما ہیں کہ کفار فروعات کے مکلف ہیں اس لیے کہ نصوص کے ظاہر کے موافق یہی موقف ہے، پس اسی پر اعتماد کرنا چاہئے۔ (منحۃ الخالق، جلد6، صفحہ 188، دار الکتاب الاسلامی)
فتاوی رضویہ میں ہے ”صحیح یہ ہے کہ کفار بھی مکلّف با لفروع ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد16، صفحہ382، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
محرمات کی حرمت کفارکے حق میں بھی ثابت ہوگی، بدائع الصنائع، البحر الرائق اور رد المحتار میں ہے:
(والنظم للآخر )”لأن الصحيح من مذهب أصحابنا أن الكفار مخاطبون بشرائع، وهي محرمات، فكانت ثابتة في حقهم أيضا“
ترجمہ: ہمارے مذہب کا صحیح قول یہ ہے کہ کفار شرائع کے مخاطب ہیں اور وہ محرمات ہیں، لہذا یہ حرمت ان کے حق میں بھی ثابت ہو گی۔ (رد المحتار، جلد5، صفحہ 228، مطبوعہ: بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو الفیضان مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4307
تاریخ اجراء: 14ربیع الثانی1447 ھ/08اکتوبر2025 ء