مشرک کی طرح کافر کی بھی مغفرت نہ ہونے کا کیا حکم ہے؟

 

کیا مشرک کی طرح کافر کی مغفرت بھی نہیں ہوگی؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

مشرکین کے متعلق قرآن کی آیت ہے کہ اللہ پاک شرک کو معاف نہیں فرمائے گا، تو کیا ایسا حکم کسی آیت میں کافر کے لئے بھی ہے کہ ان کی بخشش نہیں ہوگی جیسے بعض لوگ کافر ہوتے ہیں، لیکن وہ مشرک سے نہیں ہوتے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شرک،  کفر کی ایک خاص قسم ہے، جبکہ شرک کے ساتھ ساتھ  ہر کفر کا یہی حکم ہے کہ کوئی کافر بغیر توبہ کئے  مر جائے،تو اس کی بخشش نہ ہوگی بلکہ اس کے لئے دائمی عذاب ہوگا۔

چنانچہ قرآنِ پاک میں سورہ آلِ عمران کی ا ٓیت نمبر 91 میں ارشاد الٰہی ہے:

”اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِهِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰى بِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ“

ترجمہ: بیشک وہ لوگ جو کافر ہوئے اور کافر ہی مرگئے ان میں سے کوئی اگرچہ اپنی جان چھڑانے کے بدلے میں پوری زمین کے برابر سونا بھی دے تو ہرگز اس سے قبول نہ کیا جائے گا ۔ ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مدد گار نہیں ہوگا۔

اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے:”آخرت کی نجات ایمان پر خاتمے پر ہے۔ کفر پر مرنے والا زمین بھر سونا بھی اپنے فدیے میں دے دے تب بھی اس کی نجات نہیں ہوسکتی۔  نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ نجات کا دارومدار ایمان پر خاتمہ ہونے پر ہے۔ اگر کوئی شخص تمام عمر مومن رہا اورمرتے وقت کافر ہو گیا تو اس آیت میں شامل ہے اور اگر کوئی شخص ساری عمر کافر رہا لیکن مرتے وقت مومن ہو کر مرا تو وہ اس آیت سے خارج ہے۔“(تفسیر صراط الجنان،جلد1،صفحہ 513، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2220

تاریخ اجراء:02رمضان المبارک1446ھ/03مارچ2025ء