
مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1877
تاریخ اجراء:28صفرالمظفر1446ھ/03ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
زید نے بکر سے ایک پلاٹ خریدنے کا معاہدہ کیا اور معاہدے کے وقت زید نے بکر کو ٹوکن منی یا بکنگ کے نام پر کچھ رقم ایڈوانس دے دی تاکہ بکر یہ پلاٹ کسی اور کو نہ بیچے، زید کی طرف سےدی جانے والی یہ رقم بعد میں پلاٹ کی کل مالیت میں ایڈ ہوجائے گی ، کیا اس طرح ٹوکن منی دینا جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں ٹوکن کروانا جائز ہے لیکن خیال رہے کہ خریدوفروخت کامعاہدہ ہوجانے کے بعد بیچنے والے یاخریدنے والے کو یہ اختیارنہیں کہ وہ بلاوجہِ شرعی معاہدے سے پھر جائیں اور ایک دوسرے کی رضامندی کے بغیراس معاہدے کوختم کردیں۔اگر باہمی رضامندی سے اس معاہدے کوختم کرتے ہیں ،تو خریدنے والے کی ادا کی ہوئی ساری رقم اسے واپس کرنا لازم ہے۔بعض لوگ ٹوکن ضبط کر لیتے ہیں یا مکمل رقم لوٹانے کے بجائے کم رقم واپس دیتے یا جرمانہ لیتے ہیں۔ یوں رقم لے لینا ہرگز جائز نہیں بلکہ ظلم کرنا اور باطل طریقے سے دوسروں کا مال کھانا ہے جو کہ حرام ہے اور وہ لیا ہوا مال حلال نہیں۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”بیع نہ ہونے کی حالت میں بیعانہ ضبط کر لینا جیسا کہ جاہلوں میں رواج ہے ظلم صریح ہے،قال اللہ تعالی : لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (اللہ تعالیٰ نے فرمایا:آپس میں ایک دوسرے کامال ناحق نہ کھاؤ)ہاں اگر عقدِ بیع باہم تمام ہولیاتھایعنی طرفین سے ایجاب وقبول واقع ہولیااورکوئی موجب تنہامشتری کے فسخ بیع کردینے کانہ رہا،اب بلاوجہ شرعی زید مشتری (خریدنے والا)عقد سے پھرتاہے توبیشک عمرو(بیچنے والے )کورواہے کہ اُس کاپھرنانہ مانے اوربیع تمام شدہ کو تمام ولازم جانے ،اس کے یہ معنی ہوں گے کہ مبیع مِلکِ زید اورثمن حقِ عمرو۔درمختارکے باب الاقالہ میں ہے :من شرائطھارضاالمتعاقدین(اقالہ کی شرطوں میں سے بائع ومشتری کاباہم رضامند ہوناہے)یہ کبھی نہ ہوگاکہ بیع کوفسخ ہوجانامان کرمبیع زیدکونہ دے اوراس کے روپے اس جُرم میں کہ توکیوں پھرگیاضبط کرے ،ھل ھذاالاظلم صریح (کیایہ ظلم صریح نہیں ہے )۔“ (فتاوی رضویہ،جلد17،صفحہ94-95،رضافاؤنڈیشن لاہور)
مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد وقارالدین قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”اگر خریدارقیمت اداکرنے سے عاجز ہوجائے تو بیع کوفسخ کردیا جائے گااوربیعانہ کی رقم واپس کردی جائے گی۔شریعت کاقاعدہ ہے کہ المال بالمال یعنی کسی کامالی نقصان ہوجائے تووہ اس کے بدلے میں مال لے سکتاہے ۔یہاں خریدارنے کوئی مالی نقصان نہیں کیا۔لہٰذا اس کامال ضبط کرنا،ناجائز ہے ۔قرآن کریم نے فرمایا: وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ(سورۃ البقرۃ ،آیت نمبر188)آپس میں ایک دوسرے کامال ناحق نہ کھاؤ(کنزالایمان)بیچنے والاخوشی سے اس بیع کوفسخ کردے اور جو روپیہ پیشگی لیاتھاواپس کردے تواللہ تعالیٰ اس کی بہت سی غلطیوں کومعاف کردے گا۔حدیث شریف میں فرمایا:”من أقال نادماً أقالہ اللہ عثرتہ یوم القیامۃ“جوکسی نادم کی بیع کو فسخ کردے گاتواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی بہت سی غلطیوں کومعاف فرمادے گا۔“(وقارالفتاوی،جلد3،صفحہ262-263،بزمِ وقارالدین،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
آب ِزمزم کی خریدوفروخت جائز ہے ،یا نہیں ؟
پلاٹ خرید کر والد کے نام کردیا مگرابھی تک قبضہ نہیں دیا اب پلاٹ کس کی ملک ہے؟
جانوروں کی شکل والے کھلونے خریدنا بیچنا کیسا؟
جس دکاندار نے جمعہ کی نماز نہ پڑھی ہو اس سے خریداری کرنا کیسا ؟
جرمانے کی شرط کے ساتھ قسطوں پر خریداری کرنا کیسا؟
جس سے ادھار خریدا اسے آدھا نفع دینا کیسا ہے؟
گاڑی ادھار بیچ کر واپس خریدنا جائز ہے یانہیں؟
اوور بلنگ کرنا کیسا ؟