
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
(1) اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَؕ- كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ۫- لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ۫- وَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا ﱪ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ
رسول اس پر ایمان لایا جو اس کے رب کی طرف سے اس کی طرف نازل کیا گیا اور مسلمان بھی۔ سب اللہ پراور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر یہ کہتے ہوئے ایمان لائے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے اورانہوں نے عرض کی: اے ہمارے رب!ہم نے سنا اور مانا، (ہم پر) تیری معافی ہو اور تیری ہی طرف پھرنا ہے۔ (القرآن، پارہ 3، سورہ ٔ بقرہ، آیت 285)
(2) لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ- لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْؕ- رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَاۚ- رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَاۚ- رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖۚ- وَ اعْفُ عَنَّاٙ- وَ اغْفِرْ لَنَاٙ- وَ ارْحَمْنَاٙ- اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
اللہ کسی جان پر اس کی طاقت کے برابر ہی بوجھ ڈالتا ہے۔ کسی جان نے جو اچھاکمایا وہ اسی کیلئے ہے اور کسی جان نے جو برا کمایا اس کا وبال اسی پر ہے ۔اے ہمارے رب! اگر ہم بھولیں یا خطا کریں تو ہماری گرفت نہ فرما ،اے ہمارے رب! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر رکھا تھا، اے ہمارے رب!اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہیں اور ہمیں معاف فرمادے اور ہمیں بخش دے اور ہم پر مہربانی فرما، تو ہمارا مالک ہے پس کافر قوم کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔ (القرآن، پارہ 3، سورہ ٔ بقرہ، آیت 286)
صحیح بخاری کی حدیث میں ہے:
قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم :الآيتان من آخر سورة البقرة، من قرأ بهما في ليلة كفتاہ
ترجمہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :سورۂ بقرہ کی آخری دو آیات ایسی ہیں کہ جو شخص انہیں رات میں پڑھ لے، تو وہ اُس کے لیے کافی ہو جاتی ہیں۔ (صحیح بخاری، جلد 6، صفحہ 194، رقم الحدیث: 5010، مطبوعہ دار طوق النجاۃ)