ہیرے جواہرات پر زکوٰۃ کا شرعی حکم

ہیرے جواہرات کی زکاۃ کے متعلق تفصیل

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ڈائمنڈ وغیرہ جواہرات اگر مال تجارت ہوں تو کیا ان کی زکوٰۃ لازم ہوگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

ہیرے جواہرات اگر مال تجارت ہوں اور زکوٰۃ کی دیگر شرائط بھی پائی جائیں تو ان پر زکوٰۃ لازم ہوگی۔ اور اگر ہیرے جواہرات مال تجارت نہ ہوں توپھران پر زکاۃ نہیں ہوگی۔ تنویر الابصار و درمختار میں ہے

”(لا زكاة في اللآلئ و الجواهر) و إن ساوت ألفًا اتفاقًا (إلا أن تكون للتجارة) و الأصل أن ما عدا الحجرين و السوائم إنما يزكى بنية التجارة“

ترجمہ: موتیوں اور جواہرات (قیمتی پتھروں)، میں بالاتفاق زکوٰۃ نہیں ہے اگرچہ وہ ہزاروں کے ہوں، سوائے یہ کہ وہ تجارت کے لیے ہوں، اور اصل یہ ہے کہ سونا چاندی اور چرنے والے جانوروں کے علاوہ جو کچھ ہے ان کی زکوٰۃ صرف تب دی جائے گی، جب انہیں تجارت کی نیت سے خریدا ہو۔ (تنویر الابصار و در مختار مع رد المحتار، کتاب الزکاۃ، ج 2، ص 273، دار الفکر، بیروت)

بہارِ شریعت میں ہے ”موتی اور جواہر پر زکاۃ واجب نہیں اگرچہ ہزاروں کے ہوں، ہاں اگر تجارت کی نیت سے لیے، تو واجب ہوگئی۔“(بہار شریعت، ج 1، حصہ 5، ص 883، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3897

تاریخ اجراء: 06 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ /03 جون 2025 ء