
مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-2015
تاریخ اجراء: 06ربیع الاول1445 ھ/23ستمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جب صرف دو ہی شخص ہوں،ایک امام اور ایک مقتدی ہو تو اب سنت یہ
ہے کہ مقتدی امام کے برابر سیدھی
جانب کھڑا ہو۔اور برابر کھڑے ہونے
میں اس چیزکالحاظ فرض ہے کہ قیام ،رکوع،سجود کسی بھی
رکن میں اس کے پاؤں کا ٹخنہ،امام کے ٹخنے سے آگے نہ بڑھے۔
سیدی
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ میں
ارشاد فرماتے ہیں:’’جب صرف ایک مقتدی ہو تو سنت یہی
ہے کہ وہ امام کے برابر دا ہنی طرف کھڑا ہو مگر اس کا لحاظ فرض ہے کہ قیام،
قعود، رکوع، سجود کسی حالت میں اس کے پاؤں کاگِٹّا ،امام کے گِٹّے سے
آگے نہ بڑھے۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد7،صفحہ201،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم