
مجیب: ابو الحسن جمیل احمد
غوری عطاری
فتوی نمبر:Web-856
تاریخ اجراء: 28جمادی الثانی1444 ھ /21 جنوری2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عصر اور عشا کی سنت قبلیہ سنت غیر مؤکدہ
ہیں یعنی انہیں پڑھنا ثواب ہے مگر لازم نہیں اور نہ
پڑھنا،ناپسندیدہ ہے مگر گناہ نہیں اگرچہ نہ پڑھنے کی عادت ہو۔
بہار شریعت میں ہے:”سنّتِ غیر مؤکَّدہ: وہ کہ نظرِ شرع میں ایسی
مطلوب ہو کہ اس کے ترک کو ناپسند رکھے مگر نہ اس حد تک کہ اس پر وعیدِ عذاب
فرمائے عام ازیں کہ حضور سیّد عالم صلی اﷲ تعالیٰ
علیہ وسلم نے اس پر مداومت فرمائی یا نہیں،اس کا کرنا
ثواب اور نہ کرنا اگرچہ عادۃً
ہو موجبِ عتاب نہیں۔‘‘(بہار شریعت،جلد1،صفحہ283،مکتبۃ
المدینہ کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم