
مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1154
تاریخ اجراء: 23ربیع الثانی1445 ھ/08نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مذی اور منی نجاست غلیظہ
ہیں بدن یا کپڑوں کےجس حصے پر ان کے قطرے لگیں وہ حصہ ناپاک
ہوگا، طہارت نماز کی بنیادی شرائط میں سے ایک شرط
ہے بغیر طہارت کے نماز سرے سے ادا ہی نہیں ہوتی اوراس میں تفصیل یہ ہے کہ
اگر مذی یا منی جسم یا کپڑے پر ایک درہم کی
مقدار سے بھی زائد لگی ہو، تو اس صورت میں نماز ہی نہیں
ہوگی، اگر درہم کے برابر لگی ہو، تو نماز مکروہ تحریمی
واجب الاعادہ ہوگی، ان دونوں صورتوں میں پاک کئے بغیر جان بوجھ
کر اسی حالت میں نماز پڑھنے والا شخص گنہگاربھی ہوگا۔
ہاں! اگر درہم کی مقدار سے کم لگی ہو تو نماز ہوجائے گی لیکن
اس نجاست کو صاف کرکے ایسی نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب نہیں
البتہ بہتر ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم