
مجیب: ابو الحسن جمیل احمد
غوری عطاری
فتوی نمبر:Web-922
تاریخ اجراء:18شوال المکرم 1444 ھ/09مئ2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جمعہ کی نماز کی
کئی شرائط ہیں ،ان میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ
وقت موجود ہو اور ایک شرط یہ ہے کہ جماعت کے ساتھ پڑھی جائے۔لہٰذاجب
جمعہ کی نماز قضا ہوگئی تو اب جمعہ کے بجائے ظہر کی چار رکعت کی
ہی قضا کی جائے گی۔چنانچہ
پوچھی گئی صورت میں 500 نمازوں میں سے جمعہ کی
نمازوں کو الگ کرنے کی حاجت نہیں ہے، بلکہ وہ شخص بقیہ دنوں کی
طرح جمعہ کے دن کی بھی ظہر کی ہی قضا کرے گا، اور اسی
حساب سے قضا نمازوں کا حساب لگا کر ان کو
ادا کیا جائے گا۔
تنویر الابصار و
در مختار میں ہے:”(اھل المصر فاتتھم
الجماعۃ)فانھم یصلون الظھر بغیر اذان و لا اقامۃ ولا جماعۃ“یعنی اہلِ شہر سے جمعہ کی جماعت فوت
ہوجائے تووہ بغیر اذان و اقامت و جماعت کے ظہر ادا کریں گے۔ (الدر
المختار مع رد المحتار، جلد 3،صفحہ 36، مطبوعہ:کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم