
مجیب: مولانا سید مسعود علی
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1202
تاریخ اجراء: 19جمادی الثانی1445
ھ/02جنوری2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اصل اعتبار سفر کی مسافت کا ہے کہ اگر 92 کلومیٹر یا اس سے
زیادہ فاصلہ ہے، تو اس صورت میں سفرِ شرعی کے احکام لازم ہوں
گے، اگرچہ 92 کلو میٹر یا اس سے زیادہ کا سفر بیس تیس منٹ میں طے
کر لیا جائے۔
بہارِ شریعت میں ہے:”تین دن
کی راہ کو تیز سواری پر دودن یا کم میں طے کرے ، تو
مسافر ہی ہے اور تین دن سے کم کے راستے کو زیادہ دنوں میں
طے کیا، تو مسافر نہیں.“(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 742، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم