
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر
عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2180
تاریخ اجراء: 25ربیع ا الثانی1445 ھ/10نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر کسی نے بغیر تکبر کی نیت کے
ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکتا چھوڑ دیا
تو گناہ گار نہیں ہوگا، لیکن
خلاف سنت اورمکروہ تنزیہی
ہے اوراس حالت میں نماز ہوجائے گی
مگرخلاف اولی ہے۔ اور اگرتکبرکے طورپرٹخنوں سے نیچے شلوار رکھتا
ہے توحرام ہے اوراس صورت میں نمازمکروہ تحریمی ہے،جسے دوبارہ
پڑھناواجب ہے ۔لہٰذا پاجامہ شلوار وغیرہ کو ٹخنوں سے اوپر
رکھنا چاہیے کہ یہ سنَّت ہے اور سنَّت مىں عظمت ، بَرکت اور نجات ہے۔لیکن
اوپررکھنے کے لیے کپڑے یاپینٹ وغیرہ کواوپریانیچے
سے فولڈنہ کرے کہ نمازکپڑافولڈکیے ہوئے نمازپڑھنامکروہ تحریمی
،ناجائزوگناہ ہے اورنماز کودوبارہ اداکرنابھی واجب ہے ۔
فتاوی رضویہ
میں ہے" ازارکاگِٹّوں سے نیچے رکھنا اگربرائے تکبرہوحرام ہے اور اس صورت میں
نماز مکروہ تحریمی ورنہ صرف مکروہ تنزیہی، اور نماز میں
بھی اس کی غایت خلاف
اولی۔"(فتاوی رضویہ،ج 7،ص 389،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
فتاوی
خلیلیہ میں ہے:
" شلوار
کو اوپر اُڑس لینا یا اس کے پائنچہ کو نیچے سے لوٹ لینا،
یہ دونوں صورتیں کفِ ثوب یعنی کپڑا سمیٹنے
میں داخِل ہیں اور کف ثوب یعنی کپڑا سمیٹنا مکروہ
اورنمازاِس حالت میں اداکرنا، مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ کہ دہرانا واجب، جبکہ اِسی حالت
میں پڑھ لی ہو اور اصل اِس باب میں کپڑے کا خلافِ معتاد استعمال
ہے، یعنی اس کپڑے کے استعمال کا جو طریقہ ہے ، اس کے برخلاف اُس
کا استعمال۔جیسا کہ عالمگیری میں ہے۔"(فتاوی
خلیلیہ،جلد1،صفحہ246، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم