
مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی
عفی عنہ
فتوی نمبر: WAT-1581
تاریخ اجراء: 28رمضان المبارک1444 ھ/19اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر تروایح کی نماز کسی وجہ سے رہ گئی،
تو اس کی قضاء کا حکم نہیں ہے
۔ البتہ اتنی بات ذہن میں رہے کہ بیس رکعات تراویح
کی ادائیگی سنت مؤکدہ ہے، اگر بغیر عذر ایک
آدھ بار ترک کیا، تو اساءت(بُرا) ہے، لیکن اس کے ترک کی
عادت بنا لینے سے گناہ ہو گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم