
مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان
عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2144
تاریخ اجراء: 16ربیع الثانی1445 ھ/01نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
(1) تیمم
جس عذرکی وجہ سے کیاجارہاہے ،اگروہ عذربندوں کی طرف سے ہو،تواس
صورت میں تیمم کرکے جو نمازپڑھی گئی، عذرکے ختم ہونے کے
بعدوہ نمازدہرانی ہوگی ۔مثلاکسی مسلمان کوکافروں نے قیدکرلیااوراسے
وضو نہیں کرنے دیتے تواس صورت میں وہ تیمم کرکے نمازپڑھ
لے اورجب بعدمیں یہ عذرختم ہوجائے اوراسے وضو کرنے پرقدرت مل جائے
تووضوکرکے نمازدہرائے ۔
(2) اوراگروہ
عذراللہ تعالی کی طرف سے ہوتو اس صورت میں،تیمم کرکے
جونمازپڑھی گئی، عذرکے ختم ہونے کے بعدوہ نماز نہیں دہرانی
جائے گی۔مثلاکوئی اتنابیمارہے کہ وضونہیں
کرسکتاتووہ تیمم کرکے نمازپڑھ لے پھرجب بیماری ختم ہوجائے
اوروضوکرنے کی استطاعت مل جائے تواب اس نمازکونہیں دہرائے گا۔
(3)اسی طرح اگرنمازکاوقت تنگ ہونے کی وجہ سے تیمم
کرکے نمازپڑھی توبعدمیں پانی سے طہارت حاصل کرکے اس نمازکااعادہ
کرناہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم