Bhai Ke Pote Ki Shadi Dusre Bhai Ki Beti Se Karna

 

بھائی کے پوتے کی شادی دوسرے بھائی کی بیٹی سے کرنا

مجیب:ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر:WAT-3508

تاریخ اجراء: 14رجب المرجب 1446ھ/15جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دو بھائیوں  کی دو بہنوں سے شادی ہوئی  یعنی ہم زلف ہیں ، ایک بھائی کے بیٹے کا بیٹا  ہو  اور دوسرے  بھائی کی  بیٹی ہو ،تو ان کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایک بھائی کے بیٹے  کے بیٹے کا نکاح  دوسرے بھائی کی  بیٹی سے  جائز ہے  بشرطیکہ   نکاح   سے ممانعت کا کوئی  سبب  جیسے دودھ  کا رشتہ یا مصاہرت  وغیرہ کی حر مت  موجود نہ ہو کہ  جب دوسر ے بھائی کی بیٹی کا نکاح  پہلے بھائی کے بیٹے  سے ہو سکتا ہے  تو  پہلے بھائی کے بیٹے کے بیٹے سے  تو بدرجہ اولی ہو سکتا ہے ۔اوریہ ان عورتوں میں شامل نہیں ہے جن کوقرآن پاک میں حرام قراردیاگیاہے اوراللہ  تبارک وتعالی حرمت کے رشتے ذکرکرنے کے بعد ارشادفرماتاہے :( وَاُحِلَّ لَکُم مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمْ  ) ترجمہ کنزالایمان : اور اُن کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں  ۔‘‘(پارہ 5،سورۃ النّسآء،آیت 24)

   بنایہ شرح ہدایہ میں ہے” وفي " الذخيرة ": أولاد الأعمام والعمات والأخوال والخالات من المباحات لقوله تعالى: { وَ بَنٰتِ عَمِّكَ وَ بَنٰتِ عَمّٰتِكَ وَ بَنٰتِ خَالِكَ وَ بَنٰتِ خٰلٰتِكَ}“ترجمہ:ذخیرہ میں ہے :چچاؤں، پھوپھیوں ،مامؤوں اور خالاؤں کی اولاد مباحات میں سے ہے یعنی ان سے نکاح کرنا مباح ہے اللہ تعالی کے اس فرمان کی وجہ سے کہ (اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور پُھپیوں کی بیٹیاں اور ماموں کی بیٹیاں اور خالاؤں کی بیٹیاں(تمہارے لیے حلال کیں)۔(بنایہ شرح ہدایہ،کتاب النکاح،ج 5،ص 22،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”زید وعمر و حقیقی چچازاد بھائی ہیں اب عمرو کی دختر کے ساتھ نکاح کرناچاہتا ہے جائزہے یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”اپنے حقیقی چچاکی بیٹی یا چچا زاد بھائی کی بیٹی  یا غیر حقیقی دادا کی اگرچہ وہ حقیقی دادا کا حقیقی بھائی ہو ، اور رشتے کی بہن جو ماں میں ایک نہ باپ میں شریک ، نہ باہم علاقہ رضاعت جیسے ماموں خالہ ، پھوپھی کی بیٹیاں ، یہ سب عورتیں شرعاً حلال ہیں جبکہ کوئی مانع نکاح مثل رضاعت ومصاہرت قائم نہ ہو۔قال ﷲ تعالٰی"وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُم"اللہ تعالٰی نے فرمایا: محرمات کے علاوہ عورتیں تمھارے لیے حلال ہیں۔“(فتاوٰی رضویہ، ج11، ص413، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم