Ek Waqt mein 4 se Zyada Shadian Karna Kaisa

ایک وقت میں چارسے زیادہ شادیاں کرنا کیسا؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3388

تاریخ اجراء:13جمادی الاخریٰ1446ھ/16دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ہم چار سے زیادہ بیویاں  اپنے  نکاح میں رکھ سکتے ہیں؟ اگر کسی نے پانچویں شادی کرنی ہو  اور پچھلی چار بیویوں میں کوئی مسئلہ بھی نہ ہو، تو کیا وہ کر سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کے لیے ایک وقت میں  زیادہ سے زیادہ چار  شادیاں کرنا، جائز ہے، جب کہ سب کے حقوق پورے کر سکتا ہو اور سب کے درمیان عدل و انصاف قائم رکھ سکتا ہو۔  ایک  وقت میں چار سے زیادہ شادیاں کرنا، یعنی ایک وقت میں چارسے زیادہ  عورتیں نکاح میں ہونا، ہرگز جائزنہیں۔قرآن پاک میں ارشادہے:(فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَۚ-فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً)ترجمہ کنزالایمان: تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو دو  اور تین تین اور چار چار پھر اگر ڈرو کہ دوبیبیوں کوبرابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو۔(سورۃ النساء، پارہ04،آیت :03)

   اس کے تحت تفسیرخزائن العرفان میں صدرالافاضل،مفتی محمدنعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں:

   مسئلہ:اِس آیت سے معلُوم ہوا کہ آزاد مرد کے لئے ایک وقت میں چار عورتوں تک سے نکاح جائز ہے۔۔۔۔ الخ۔

   مسئلہ:تمام امّت کا اجماع ہے کہ ایک وقت میں چار عورتوں سے زیادہ نکاح میں رکھنا کسی کے لئے جائز نہیں سوائے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے،  یہ آپ کے خصائص میں سے ہے۔ ابوداؤد کی حدیث میں ہے کہ ایک شخص اسلام لائے اُن کی آٹھ بی بیاں تھیں حضور نے فرمایا اِن میں سے چار رکھنا، ترمذی کی حدیث میں ہے کہ غیلان بن سلمہ ثَقَفِی اسلام لائے اُن کے دس بی بیاں تھیں وہ ساتھ مسلمان ہوئیں حضورنے حکم دیا اِن میں سے چار رکھو۔(تفسیرخزائن العرفان ،تحت ھذہ الآیۃ)

   درمختار میں ہے:"(و)صح(نكاح أربع من الحرائر والإماء فقط للحر)لا أكثر"ترجمہ: آزاد مرد کے لیے آزاد عورتو ں  اورلونڈیوں میں سے چار سے شادی کرنا، جائز ہے، اس سے زیادہ جائز نہیں۔(درمختار، کتاب النکاح، جلد3، صفحہ48، مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم