Ek Waqt mein Nikah o Walima Karne se kya Walima Ada Hoga?

دلہا دلہن والوں کا مل کر بارات و نکاح والے دن دعوت کرنے سے ولیمہ ہوگا یا نہیں؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1862

تاریخ اجراء:14صفر المظفر1446ھ/20اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شادی میں دلہا اور دلہن والے مل کر ایک فنکشن طے کر لیتے ہیں جس میں دلہن والے بارات اور رخصتی کرتے ہیں اور دلہا والوں کی طرف  سے بھی مہمان  مدعو کیے ہوتے ہیں  کہ ان کی طرف سے ولیمہ بھی ہو جائے، تو اس طرح ولیمہ کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں دلہا دلہن والوں کی طرف سے مل کرجو دعوت کی جا رہی ہے اس طرح دعوت کا اہتمام کرنا اگرچہ  شرعاً  جائز ہے، لیکن  اس سے ولیمہ ادا نہیں ہوگا  کیونکہ ولیمہ ہمبستری کے بعد ہی ہوسکتا ہے لہٰذا اگر نکاح کے بعدہمبستری نہیں ہوئی اور  دعوت کردی، تو  اس سے ولیمہ کی سنت  ادا نہیں ہوگی بلکہ یہ  ایک عام دعوت ہوجائے گی۔

   واضح رہے کہ ولیمہ نہ کرنا گناہ نہیں کیونکہ راجح قول کے مطابق شبِ زفاف  کی صبح ولیمہ سنتِ مستحبہ ہے۔ ولیمہ کی سنت ادا کرنے کے لئے  جس رات میں ہمبستری ہو، اس سے اگلےد و دن کے اندر  ولیمہ کی نیت سے  اپنے گھروالوں یا دوستوں  کی مختصرسی دعوت کردی  جائے تو بھی ولیمہ ادا ہوجائے گا۔یعنی  ضروری نہیں کہ سارے رشتہ دار اور دوستوں کو بلا کر ولیمہ کیا جائے۔ چند افراد کو بلا کر ولیمہ کی دعوت کی تو بھی ولیمہ کی سنت ادا ہوجائے گی۔

   ولیمہ کے سنت مستحبہ ہونے کے بارے میں سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:’’ولیمہ بعد نکاح سنت ہے، اس میں صیغہ امر بھی وارد ہے،عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: ”اولم ولو بشاۃ‘‘ ولیمہ کر اگرچہ ایک ہی دنبہ یا اگرچہ ایک دنبہ۔دونوں معنی محتمل ہیں اور اول اظہر،تارکانِ سنت ہیں،مگر یہ سنن مستحبہ سے ہے،تارک گناہ گار نہ ہوگا اگر اسے حق جانے۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد11، صفحہ 278، رضا فاؤنڈیشن  لاہور)

   مزید فرماتے ہیں:’’شبِ زفاف کی صبح کو احبا ب کی دعوت کرناولیمہ ہے،رخصت سے پہلے جو دعوت کی جائے ولیمہ نہیں،یونہی بعد رخصت قبل زفاف(ہمبستری سے پہلے)۔“(فتاویٰ رضویہ،جلد11، صفحہ 256، رضافاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم