جہیز دینے اور لینے کا شرعی حکم کیا ہے؟

جہیز کی شرعی حیثیت

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

دلہن والے اپنی بچیوں کو منع کرنے کے باوجود جہیز دینا چاہ رہے ہیں، جہیز میں، گھر میں روز مرہ کے طور پر استعمال ہونے والی چیزیں ہیں، وہ خوشی سے گفٹ سمجھ کر اپنی بیٹیوں کو دینا چاہتے ہیں، تو کیا یہ لینا جائز ہے؟ کیا سرکار صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی شہزادی کو بھی جہیز دیا تھا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شادی کے موقع پرلڑکی والوں سے رقم یاجہیزوغیرہ کا مطالبہ کرنا، اور اس کے بغیر رشتہ نہ دینا، ناجائز اور رشوت کے حکم میں ہے۔ البتہ اگر لڑکی والے اپنی خوشی سےجہیز دینا چاہتے ہیں، تو شرعاً لینےمیں کوئی مضائقہ نہیں، جائزہے۔ حضور علیہ الصلاۃ و السلام نے بھی اپنی پیاری شہزدی حضرت سیدتنا فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کوجہیز عطا فرمایا تھا۔

فتاوی فیض الرسول میں ہے "لڑکا یا اس کے گھر والوں کا، شادی کرنے کے لئے نقد روپیہ اور سامان جہیز مانگنا، یا موٹر سائیکل اورجیپ وکاروغیرہ کا مطالبہ کرنا حرام و ناجائز ہے، اس لئے کہ وہ رشوت ہے۔۔۔ اور حدیث شریف میں ہے

”لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم الراشی و المرتشی“

یعنی رشوت دینے والے اور لینے والے دونوں پر حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے لعنت فرمائی ہے۔۔۔ لہٰذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کی لعنت سے بچیں اور اپنی عاقبت خراب نہ کریں، یعنی لڑکی والوں سے نکاح کے عوض کسی چیز کا مطالبہ نہ کریں اور مانگنے کی صورت میں لڑکی والے ان کو کچھ نہ دیں۔۔۔ یہ حکم اس صورت میں ہے جب صراحتاً یا اشارتاً مطالبہ کیا جائے اور اگر اپنی خوشی سے دیا جائے تو شرعاً کوئی قباحت نہیں۔" (فتاوی فیض الرسول، ج 02، ص 683 ،684، شبیر برادرز، لاہور)

شیخ الحدیث علامہ عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمۃ ذکر کرتے ہیں: "شہنشاہِ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے شہزادی اسلام حضرت بی بی فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو جہیز میں جو سامان دیااس کی فہرست یہ ہے: ایک کملی، بان کی ایک چارپائی، چمڑے کا گدا جس میں روئی کی جگہ کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، ایک چھاگل، ایک مشک، دو چکیاں، دو مٹی کے گھڑے۔" (سیرت مصطفیٰ، صفحہ 248، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3863

تاریخ اجراء: 26 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ / 24 مئی 2025 ء