Makhsoos Muddat Ke Liye Nikah Karna

 

مخصوص مدت کے لیے کسی عورت سے نکاح کرنا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3472

تاریخ اجراء: 16رجب المرجب 1446ھ/17جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیاچند ماہ کی شرط پر کسی عورت سے نکاح کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر ایجاب و قبول میں   کوئی مدت شرط کردی خواہ مدت مجہول ہویامعلوم اورخواہ مدت تھوڑی ہویازیادہ(  مثلاً یوں کہاکہ :جب تک میں تمہارے پاس ہوں اس وقت تک نکاح کیایاایک ماہ یا ایک سال یاسوسال کے لیے تم سے نکاح  کیا)بہرصورت اس صورت میں  نکاح نہ ہو گا بلکہ یہ  صورتِ متعہ ہے اور متعہ محض حرام اور زنا۔ در مختار میں ہے "(وبطل نكاح متعة، ومؤقت) ، وإن جهلت المدة أو طالت في الأصح "ترجمہ: متعہ کے طور پر نکاح باطل ہےاور مقررہ مدت کے لئے کیاگیانکاح باطل ہے، خواہ مدت مجہول ہو یا مدت لمبی ہو، اصح قول کے مطابق ۔

     اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے "ومعناه المشهور أن يوجد عقدا على امرأة لا يراد به مقاصد عقد النكاح من القرار للولد وتربيته، بل إلى مدة معينة ينتهي العقد بانتهائها أو غير معينة بمعنى بقاء العقد ما دام معها إلى أن ينصرف عنها فلا عقد، فيدخل فيه ما بمادة المتعة والنكاح المؤقت أيضا فيكون من أفراد المتعة، وإن عقد بلفظ التزوج وأحضر الشهود“ترجمہ:متعہ کا مشہور معنی یہ ہے کہ عورت کے ساتھ اس طور پر عقدِ نکاح کیا جائے کہ اس عقد سے عقدِ نکاح کے مقاصد مثلاً اولاد کے حصول اور ان کی تربیت کے لئے نکاح کو باقی رکھنا وغیرہ مقصود نہ ہوبلکہ مدت معینہ تک عقد کو باقی رکھنا مقصود ہو کہ وہ مدت پوری ہوتے ہی عقدِ نکاح بھی ختم ہوجائے گا یا پھر غیر معینہ مدت کے طور پر  یوں عقد کرنا کہ جب تک وہ عورت کے ساتھ ہے عقد باقی رہے گا ،اور عورت سے جدا ہوتے ہی عقد ختم ہو جائے گا ،پس اس صورت میں متعہ و نکاح مؤقت کا مادہ داخل ہوجاتا ہے تو یہ بھی متعہ کی قبیل سے ہے اگرچہ شادی کے لفظ سے عقد کرے اور گواہ حاضر ہوں۔"(رد المحتارمع الدرالمختار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، جلد 3، صفحہ 51،دار الفکر،بیروت)

     مزیداس کےتحت ردالمحتارمیں ہے " (قوله: وإن جهلت المدة) كأن يتزوجها إلى أن ينصرف عنها كما تقدم ح (قوله: أو طالت في الأصح) كأن يتزوجها إلى مائتي سنة وهو ظاهر المذهب وهو الصحيح كما في المعراج "ترجمہ:اگرچہ مدت مجہول ہوجیساکہ وہ اس سے اس وقت تک نکاح کرے جب تک کہ اس کے پاس سے لوٹ نہ جائے جیساکہ پیچھے گزرا۔یہ حلبی میں ہے ۔یامدت طویل ہواصح قول کے مطابق جیساکہ وہ اس سے نکاح کرے دوسال تک اوریہ ظاہرمذہب ہے اوریہی صحیح ہے جیساکہ معراج میں ہے ۔(رد المحتارمع الدرالمختار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، جلد 3، صفحہ 51،دار الفکر،بیروت)

     اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:" اگر یوں عقد کرے کہ میں نے تجھ سے ایک مہینہ یا ایک برس یا سو برس کے لیے نکاح کیا، تو نکاح نہ ہو گا کہ ایک وقت تک  نکاح کو محدود کر دینا، صورتِ متعہ ہے اور متعہ محض حرام اور زنا۔"(فتاوی رضویہ، جلد 11، صفحہ 192، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم