
مجیب:مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3707
تاریخ اجراء:08 شوال المکرم 1446 ھ/07 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ شادی کے دوران لڑکی میں کیا چیز دیکھنی چاہئے یعنی کس طرح کی لڑکی سے نکاح کرنا چاہئے؟ اس حوالے سے ارشاد فرمائیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
دین اسلام ایک کامل دین ہے، یہ دین انسان کی ہر جگہ رہنمائی کرتا ہے، رشتہ کرنے کا معیار کیا ہونا چاہئے اس حوالے سے دین اسلام نے واضح اصول دیا ہے کہ:
" دیندار، سلیقے والی، با اخلاق اور اچھی عادات و اطوار والی عورت کا انتخاب کیا جائے۔ نیزکنواری عورت سے اور جس سے زیادہ اولاد ہونے کی امید ہو، اس سے نکاح کرنا بہتر ہے۔ اور زیادہ بڑی عمر والی اور برے اخلاق والی اور زانیہ سے نکاح نہ کرنا بہتر ہے۔ نیز یہ خیال رکھا جائے کہ عورت عمر، حسب(خاندانی شرف)، مال، عزّت میں مرد سے کم ہو اور چال چلن اور اخلاق و تقویٰ و جمال (خوبصورتی)میں زیادہ ہو۔"
اسی طرح لڑکی والوں کو بھی چاہئے کہ "دیندار، صحیح العقید، خوش اخلاق، مال دار، سخی سے اپنی لڑکی کا نکاح کریں، فاسِق بدکار سے نہیں۔ اور یہ بھی نہ چاہيے کہ کوئی اپنی جوان لڑکی کا بوڑھے سے نکاح کر دے۔"
المعجم الاوسط میں ہے ”أنس بن مالك يقول: سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول: من تزوج امرأة لعزها لم يزده الله إلا ذلا، و من تزوجها لمالها لم يزده الله إلا فقرا، و من تزوجها لحسبها لم يزده الله إلا دناءة، و من تزوج امرأة لم يتزوجها إلا ليغض بصره أو ليحصن فرجه، أو يصل رحمه بارك الله له فيها، و بارك لها فيه“ ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے کسی عورت سے اس کی عزت کی خاطر نکاح کیا اللہ تعالیٰ اس شخص کی ذلت میں اضافہ فرمائے گا، اور جو اس کے مال کے لئے اس سے نکاح کرے اللہ تعالیٰ اس کی تنگدستی میں اضافہ فرمائے گا، جو اس کے حسب کے لئے اس سے نکاح کرے اللہ تعالیٰ اس کی حقارت میں اضافہ فرمائے گا اور جو کسی عورت سے صرف اس لئے نکاح کرے کہ اس کے ذریعے وہ اپنی نظر نیچی رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے یا صلہ رحمی کرے تو اللہ تعالیٰ مرد کے لئے عورت میں برکت دے گا اور عورت کے لئے مرد میں برکت دے گا۔ (المعجم الاوسط، رقم الحدیث 2342، ج 3، ص 21، مطبوعہ :قاھرہ)
مشکاۃ المصابیح میں حدیث پاک منقول ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا :”تنكح المرأة لأربع: لمالها و لحسبها و لجمالها و لدينها فاظفر بذات الدين تربت يداك“ ترجمہ: عورت سے چار وجہوں سے نکاح کیا جاتا ہے، اس کے مال کی وجہ سے، خاندان کی وجہ سے، حسن کی وجہ سے اور دینداری کی وجہ سے، تو تم دِین والی کو اختیار کرو، گرد آلود ہوں تمہارے ہاتھ۔ (مشکاۃ المصابیح، جلد 2، صفحہ 927، حدیث 3082، طبع بیروت)
اس حدیث پاک کی وضاحت کرتے ہوئے حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: "یعنی عام طورپر لوگ عورت کے مال، جمال اور خاندان پر نظر رکھتے ہیں، ان ہی چیزوں کو دیکھ کر نکاح کرتے ہیں مگر تم عورت کی شرافت ودینداری، تمام چیزوں سے پہلے دیکھو کہ مال و جمال فانی چیزیں ہیں، دین لازوال دولت، نیز دیندار ماں دیندار بچے جنتی ہے۔۔۔ ماں فاطمہ جیسی ہو تو اولاد حسنین جیسی ہوتی ہے۔"
مزید فرماتے ہیں :”یعنی اگر تم ہمارے اس فرمان پر عمل نہ کرو تو پریشان ہوجاؤ گے، فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جو عورت کا صرف مال دیکھ کر نکاح کرے گا وہ فقیر رہے گا، جو صرف خاندان دیکھ کر نکاح کرے گا وہ ذلیل ہوگا اور جو دین دیکھ کر نکاح کرے گا اسے برکت دی جائے گی۔ مال ایک جھٹکے میں، جمال ایک بیماری میں جاتا رہتا ہے۔" (مرآۃ المناجیح، جلد 5، صفحہ 3 ،4، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
در مختار میں ہے"يندب۔۔۔ كونها دونه سنا وحسبا وعزا ومالا وفوقه خلقا وأدبا و ورعا و جمالا" ترجمہ: عورت کا عمر، حسب، عزت اور مال میں مرد سے کم ہونا اور اخلاق، چال چلن، تقوی اور جمال میں زیادہ ہونا مستحب ہے۔ (در مختار مع رد المحتار، ج 4، ص 75 ،76، مطبوعہ: کوئٹہ)
رد المحتار علی الدر المختار میں ہے ”و نكاح البكر أحسن للحديث «عليكم بالأبكار فإنهن أعذب أفواها، و أنقی أرحاما، و أرضى باليسير» و لا يتزوج۔۔۔ سيئة الخلق۔۔۔ و لا مسنة۔۔۔ و المرأة تختار الزوج الدين الحسن الخلق الجواد الموسر، و لا تتزوج فاسقا، و لا يزوج ابنته الشابة شيخا كبيرا“ ترجمہ: کنواری عورت سے نکاح کرنا زیادہ اچھا ہے کیونکہ حدیث مبارک میں ہے "تم کنواری عورتوں سے نکاح کرو کہ وہ بہت شیریں زبان، بہت زیادہ صاف رحم والی اور معمولی مال پرزیادہ راضی ہو جانے والی ہوتی ہیں۔" اور مردکسی بداخلاق عورت سے شادی نہ کرے نہ ہی سن رسیدہ عورت سے شادی کرے اور عورت دیندار، بااخلاق، سخی اور مالدار مرد سے نکاح کرے، فاسق سے نکاح نہ کرے، نہ ہی کوئی اپنی جوان بیٹی کا نکاح بڑے بوڑھے سے کرے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، ج 4، ص 76 ،77، مطبوعہ کوئٹہ)
بہار شریعت میں صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :” عورت عمر، حسب، مال، عزّت میں مرد سے کم ہو اورچال چلن اور اخلاق و تقویٰ و جمال میں بیش ہو۔۔۔۔۔ جس سے نکاح کرنا ہو اُسے کسی معتبر عورت کو بھیج کر دکھوالے اور عادت و اطوار و سلیقہ وغیرہ کی خوب جانچ کر لے کہ آئندہ خرابیاں نہ پڑیں۔ کنواری عورت سے اور جس سے اولاد زیادہ ہونے کی اُمید ہو نکاح کرنا بہتر ہے۔ سِن رسیدہ اوربدخلق اور زانیہ سے نکاح نہ کرنا بہتر۔ عورت کو چاہيے کہ مرد دیندار، خوش خلق، مال دار، سخی سے نکاح کرے، فاسِق بدکار سے نہیں۔ اور یہ بھی نہ چاہيے کہ کوئی اپنی جوان لڑکی کا بوڑھے سے نکاح کر دے۔" (بہار شریعت، جلد 2، حصہ 7، صفحہ 6، مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم