
مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3573
تاریخ اجراء:19شعبان المعظم1446ھ/18فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا تایا کی پوتی یا نواسی سے نکاح کر سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر کوئی دوسری وجہِ ممانعت نہ ہو تو تایا کی پوتی یا نواسی سے نکاح جائز ہے، کہ جب تایا کی بیٹی، (جو کہ کزن ہے) سے نکاح جائز ہے، تو اُس کی بیٹی سے بدرجہ اولیٰ جائز ہے۔اس کے متعلق اصول اورقاعدہ یہ ہے کہ :
اصل بعیدکی فرع بعیدحلال ہوتی ہے جبکہ وہ اپنی اصل قریب کی فرع نہ ہو،اورتایاکی پوتی اورتایاکی نواسی یہ دونوں اصل بعیدیعنی داداکی فرع بعید ہیں، اگریہ اپنی اصل قریب کی فرع نہیں تویہ حلال ہیں۔
اس صورت میں اپنی اصل قریب کی فرع ہونے کامطلب یہ ہے کہ مثلاتایاکی بیٹی کی شادی اپنے بھائی سے ہوئی تواب اس سے جوبیٹی ہوگی وہ تایاکی نواسی ہے اوراصل بعیدیعنی داداکی فرع بعیدہے لیکن اپنے باپ کی طرف سے اپنی اصل قریب یعنی باپ کی فرع ہے تواس سے نکاح حلال نہیں کہ اپنی سگی بھتیجی ہے۔
جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے ان کے تفصیلی ذکر کے بعد ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿وَاُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمْ﴾ترجمہ کنزالایمان: اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔“(القرآن الکریم، پارہ 05، سورۃ النساء، آیت: 24)
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ ”زید وعمر و حقیقی چچازاد بھائی ہیں اب عمرو کی دختر کے ساتھ نکاح کرناچاہتا ہے جائزہے یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں: ”اپنے حقیقی چچاکی بیٹی یا چچا زاد بھائی کی بیٹی یا غیر حقیقی دادا کی اگرچہ وہ حقیقی دادا کا حقیقی بھائی ہو۔۔۔ یہ سب عورتیں شرعاً حلال ہیں جبکہ کوئی مانع نکاح مثل رضاعت ومصاہرت قائم نہ ہو۔(فتاوٰی رضویہ، ج 11، ص413 ، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :"اوراصلِ بعید کی فرعِ قریب جیسے اپنے دادا، پردادا، نانا، دادی، پردادی، نانی، پرنانی کی بیٹیاں یہ سب حرام ہیں اور اصلِ بعید کی فرعِ بعید جیسے اُنہی اشخاصِ مذکورہ آخر (یعنی آخر میں ذکر کیے گئے افراد جیسے اپنے دادا ، پردادا وغیرہ) کی پوتیاں نواسیاں، جو اپنی اصل قریب کی فرع نہ ہوں ، حلال ہیں۔"(فتاوی رضویہ، جلد11، صفحہ 516۔ 517، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم