کیا کوئی علامت ہے جس سے پتا چلے کہ اللہ ہم سے راضی ہے؟

 

اللہ پاک کی بندے سے محبت کیسے معلوم ہو

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

اللہ تعالیٰ جب بندے سے محبت کرتا ہے تو اس کی پہچان کیا ہوگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اللہ تعالیٰ  بندے سے محبت کرے تو اس کی مختلف علامتیں بیان کی گئی ہیں۔

مسلم شریف کی حدیث پاک میں ہے:

”عن ابی  هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله إذا احب عبدا دعا جبريل، فقال: إني احب فلانا فاحبه، قال: فيحبه جبريل، ثم ينادي في السماء، فيقول: إن الله يحب فلانا فاحبوه فيحبه اهل السماء، قال: ثم يوضع له القبول في الارض، وإذا ابغض عبدا دعا جبريل، فيقول: إني ابغض فلانا فابغضه، قال: فيبغضه جبريل، ثم ينادي في اهل السماء إن الله يبغض فلانا فابغضوه، قال: فيبغضونه ثم توضع له البغضاء في الارض“

یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبریل علیہ السلام کو بلاکر فرماتا ہے: میں فلاں سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو۔  پھر فرمایا: تو جبرئیل علیہ السلام  اس سے محبت کرتے ہیں، پھر وہ آسمان میں اعلان کرتے ہیں کہ  اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتاہے، تم بھی اس سے محبت کرو، چنانچہ آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اس شخص کے لیے زمین میں مقبولیت رکھ دی جاتی ہے۔  اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے  کو ناپسند کرتا تو جبرئیل علیہ السلام  کو بُلا کر فرماتا ہے: میں فلاں شخص کو پسند نہیں کرتا ، تم بھی اسے ناپسند کرو  تو جبرئیل علیہ السلام اسے  ناپسند کرتے ہیں اور آسمان والوں میں اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں کو ناپسند کرتا ہے تو تم بھی اسے ناپسند کرو ۔ پھر فرمایا: اس پر آسمان والے اس شخص کو ناپسند کرتے ہیں اور اس شخص کے لیے ناپسندیدگی دنیا میں رکھ دی جاتی ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث 2637، صفحہ 842، مطبوعہ:ریاض)

مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ”لباب الاحیاء “ میں ہے :”اللہ عَزَّوَجَل کی بندے سے محبت کی علامت یہ ہے کہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ سے وحشت محسوس کرتا ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے اور تمام اسباب کے درمیان حائل ہوجاتا ہے۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّمَ کافرمانِ ذیشان ہے: ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ جب کسی بندے سے محبت کرتاہے تو اسے آزمائش میں ڈال دیتا ہے اور جب اس سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے تو اس کو چن لیتا ہے۔'' پوچھا گیا: ''چننے سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا: اس کا مال اور اولاد نہیں چھوڑتا۔‘‘(لباب الاحیاء،صفحہ361،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2180

تاریخ اجراء:29رجب المرجب1446ھ/30جنوری 2025ء