بنی آدم مختلف طبقات پر پیدا کی گئی۔ حدیث پاک کا حوالہ

اولادِ آدم مختلف طبقات پر پیدا کی گئی۔ حدیثِ پاک کا حوالہ

دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

دار الافتاء اہلسنت کی خدمت میں عرض ہے کہ کیا اس حدیث کا حوالہ مل سکتا ہے کہ اولاد آدم مختلف طبقات پر پیدا کی گئی ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سوال میں ذکر کردہ روایت کئی کتبِ احادیث میں موجود ہے۔ امام ترمذی علیہ الرحمۃ نے اس حدیثِ پاک کو نقل کرکے حسن بھی قرار دیا ہے۔

چنانچہ سنن الترمذی میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے :

”صلى بنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم يوما صلاة العصر بنهار، ثم قام خطيبا، فلم يدع شيئا يكون إلى قيام الساعة إلا أخبرنا به، حفظه من حفظه، ونسيه من نسيه.وكان فيما قال: «إن الدنيا حلوة حضرۃ، وإن اللہ مستخلفكم فيها، فناظر كيف تعملون، ألا فاتقوا الدنيا واتقوا النساء۔۔۔ وكان فيما حفظنا يومئذ: ألا إن بني آدم خلقوا على طبقات شتى، فمنهم من يولد مؤمنا ويحيا مؤمنا ويموت مؤمنا، ومنهم من يولد كافرا ويحيا كافرا ويموت كافرا، ومنهم من يولد مؤمنا ويحيا مؤمنا ويموت كافرا، ومنهم من يولد كافرا ويحيا كافرا ويموت مؤمنا“

 ترجمہ: ایک روز رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں دن کے وقت عصر کی نماز پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور قیامت تک پیش آنے والی کوئی ایسی چیز نہ چھوڑی جس کے بارے میں ہمیں آگاہ نہ فرما دیا ہو، جسے یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا، اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا، آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے جو کچھ ارشاد فرمایا، اس میں یہ بھی تھا: بے شک دنیا سرسبز و شیریں ہے، اور اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں اپنا جانشین بنانے والا ہے، پس وہ دیکھ رہا ہے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو، خبردار! دنیا (کے فتنے) سے بچو اور عورتوں (کے فتنے) سے بچو۔ اور اس دن جو باتیں ہم نے یاد رکھیں، ان میں سے یہ بھی تھی کہ: خبردار! بنی آدم کو مختلف طبقات پر پیدا کیا گیا ہے:  (1) بعض وہ ہیں جو مومن پیدا ہوتے ہیں، مومن کی زندگی گزارتے ہیں اور مومن ہی مرتے ہیں۔ (2) بعض وہ ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں، کافر کی زندگی گزارتے ہیں اور کافر ہی مرتے ہیں۔ (3) بعض وہ ہیں جو مومن پیدا ہوتے ہیں، مومن کی زندگی گزارتے ہیں لیکن کافر مرتے ہیں۔ (4) اور بعض وہ ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں، کافر کی زندگی گزارتے ہیں لیکن مومن مرتے ہیں۔ (سنن الترمذی، جلد 4، صفحہ483، الحدیث: 2191، مطبوعہ: مصر)

امام ترمذی علیہ الرحمہ اس حدیث پاک کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ”هذا حديث حسن“ ترجمہ: یہ حدیث حسن ہے۔ (سنن الترمذی، جلد 4، صفحہ483، الحدیث: 2191، مطبوعہ: مصر)

مذکورہ حدیث ِ پاک مزید  کتابوں میں بھی موجود ہے، جن میں سے بعض کے حوالہ جات یہ ہیں:

(1) شعب الایمان للبیھقی، جلد 10، صفحہ 528، رقم الحدیث: 7936، مکتبۃ الرشد

(2) الفردوس بماثور الخطاب، جلد 1، صفحہ 231، رقم الحدیث: 886، دار الكتب العلمية، بيروت

(3)شرح السنۃ للبغوی، جلد 14، صفحہ 242، رقم الحدیث: 4039،  المكتب الإسلامي ، بيروت

(4) المستدرک علی الصحیحین، جلد4، صفحہ551، رقم الحدیث: 8543، دار الکتب العلمیۃ، بیروت

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب : مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر : WAT-4436

تاریخ اجراء : 22جمادی الاولی1447 ھ/14نومبر2025 ء