حزب البحر کی دعا کا ثبوت اور حکم

 

دعائے حزب البحر پڑھنا کیسا؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا دعائے حزب البحر پڑھ سکتے ہیں ؟ نیز اس کا ثبوت احادیث سے ملتا ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

حزب البحر ایک دعا ہے جو معروف بزرگ حضرت سیدنا ابولحسن شاذلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے، مختلف بزرگانِ دین نے اپنے تجربات و مشاہدات کو سامنے رکھتے ہوئے مختلف وظائف بیان فرمائے ہیں، ایسے وظائف کے ثبوت کے لیے احادیث سے ثابت ہونا کوئی ضروری نہیں، بزرگانِ دین کو اس طرح کے وظائف ایجاد کرنے کی اجازت ہے،علمائے کرام کا سلفاً خلفاً اجماعِ عملی اور سکوتی چلا آرہا ہے کہ خوشی کے حصول،  شر کے دفعیہ کے لئے گونا گو اعمال، اذکا ر، اوراد، دعائیں، تعویذ ونقوش کرتے خود لکھتے،  پڑھتے،  دوسروں کو تعلیم دیتے اور اجازتیں دیتے چلے آرہے ہیں ان امور میں کسی بھی معتمد علیہ شخصیت کا انکار ثابت نہیں۔

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :

 ” باز اگر بالفرض ہیچ نبودی تا از قبیل اعمال علماء و مشائخ ہست رحمہ اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کہ بغرض زیادت روشنائی بصریحا آوردہ وبحسن نیت وصدق طویت ببرکت او فائدہ حاصل کردہ اندا امام سخاوی رحمہ اللہ تعالٰی از جمعی کثیر از علماء وصلحاء نقلش نمود، علامہ طاہر فتنی علیہ رحمۃ الغنی درمجمع بحار الانوار فرمودہ روی تجربۃ ذٰلک عن کثیرین ودرہمچوں مقام زنہار بورود تصریح درقرآن وحدیث حاجت نیست علماء راسلفاء وخلفاء اجماع عملی وسکوتی قائم ست کہ درامثال امور بہر جلب سرور سلب شرور گوناگو اعمال و اوفاق واذکار اوراد وادعیہ ونقوش ورقی وتعاویز برآرند وخود خوانند ونویسند وبکار برند وبہ دیگراں تعلیم کنند واجازت دہند وبریں معنی از ہیچ معتمدی انکار نشوند و درمواہب اللدنیہ ومنح فعتمدی انکار نشوندو درمواہب للدنیہ ومنح محمدیہ امام قسطلانی صاحب ارشاد الساری شرح صحیح بخاری و مدارج النبوۃ شیخ محقق مولانا عبدالحق محدث دہلوی وغیرہما چیزہا ازیں باب مذکور ست  واینک علامہ ابن الحاج مکی مالکی صاحب کتاب المدخل کہ تشدیدے بلیغ وارد درانکار بدع و حوادث اوخویشتن درہمیں کتاب اعمال جدیدہ بہر غرض عدیدہ ذکر کردہ وازسیدی عارف باللہ ابومحمد مرجانی وغیرہ مشائخ واساتذہ خود آورد کہ ہر گز چیزے از آنہا ازحضرت رسالت علیہ افضل الصلٰوۃ والتحیۃ بلکہ از صحابہ وتابعین ہم روئے ثبوت ندیدہ است بلکہ چیز ہابینی کہ خود دارمختراعا ایں علماء باشد ہم ازیں باب ست عمل جدی یعنی مرض چیچک کہ شاہ عبدالعزیز صاحب دہلوی در تفسیر سورۃ بقرۃ ذکر نمود وخود از قول الجمیل وغیرہ تصانیف شاہ ولی اللہ دہلوی چہ پرسی کہ از انجا ازیں قبیل تو دہ مخترعات ومحدثات تواں یافتہ شاہ صاحب مذکور درہوامع شرح حزب البحر سپید گفت کہ ''اجتہاد را در اختراع اعمال تصریفیہ راکشادہ ست مانند استخراج اطباء نسخہائے قرابادیں را ایں فقیر معلوم شد است کہ در وقت طلوع رامعلوم شدہ است کہ دروقت طلوع صبح صادق باسفار مقابل صبح نشستن وچشم رابآن نور دوختن و ''یانور'' راگفتن تاہزار بار کیفیت ملکیہ راقوت میدہد ۱الخ 

ترجمہ : پھر بالفرض اگر کوئی روایت بھی نہ ہو تو کم ازکم علماء ومشائخ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے اعمال اور وظائف میں یہ شامل ہے کہ وہ آنکھوں کی بینائی میں اضافہ کے لئے یہ وظیفہ کرتے چلے آئے ہیں اور اپنی حُسنِ نیت اور صدقِ عزم سے اس وظیفہ سے فائدہ حاصل کرتے ہیں امام سخاوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے کثیر علماء وصلحاء کی جماعت سے نقل فرمایا ہے۔ علامہ طاہر فتنی علیہ الرحمہ مجمع بحار الانوار میں فرماتے ہیں کثیر بزرگوں سے اس کا مجرب ہونا مروی ہے۔ ایسے مقام میں قرآن وحدیث کی تصریح کی کوئی حاجت نہیں ۔ علماء کرام کا سلفاً خلفاً اجماعِ عملی اور سکوتی چلا آرہا ہے کہ خوشی کے حصول،  شر کے دفعیہ کے لئے گونا گو اعمال، اذکا ر، اوراد، دعائیں، تعویذ ونقوش کرتے خود لکھتے اور پڑھتے اور دورسروں کو تعلیم دیتے اور اجازتیں دیتے چلے آرہے ہیں ان امور میں کسی بھی معتمد علیہ شخصیت کا انکار ثابت نہیں۔ مواہب اللدنیہ و منح امام محمدیہ امام قسطلانی شارح بخاری اور مدارج النبوت شیخ محقق مولانا عبدالحق محدث دہلوی وغیرہما میں ایسے بہت سے امور مذکور ہیں۔ علامہ ابن الحاج مکی مالکی رحمہ اللہ تعالیٰ جو کہ بدعات کے رد میں شدت فرماتے ہیں انہوں نے اپنی کتاب المدخل میں متعدد اغراض کے لئے جدید اعمال ذکر فرمائے ہیں اور انہوں نے اپنے اساتذہ ومشائخ مثلاً عارف باللہ ابومحمد مرجانی وغیرہ سے یہ اعمال ذکر فرمائے ہیں اور خود فرمایا کہ یہ جدید وظائف واعمال حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام بلکہ صحابہ کرام وتابعین تک سے ہر گز ثابت نہیں بلکہ آپ کو معلوم ہے کہ تمام اعمال ان علماء کے ایجاد کردہ ہیں۔ انہی امور میں سے چیچک کے لئے ایک عمل تفسیرِ عزیزی میں حضرت شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ میں ذکر فرمایا۔  اس معاملے میں شاہ ولی اللہ تعالیٰ محدث دہلوی کی کتاب قول الجمیل وغیرہ تصانیف کا کیا کہنا ان میں جگہ جگہ اس قسم کے جدید ایجاد کردہ اعمال کاذ کر موجود ہے۔ حضرت شاہ صاحب نے ہوامع شرح حزب البحر میں فرمایا کہ ''اعمال تصریفیہ میں اجتہاد کو اختراع اعمال میں کافی دخل ہے جس طرح کہ اطباحضرات  قرابادین کے نسخوں میں استخراج کرتے ہیں چنانچہ اس فقیر (شاہ ولی اللہ صاحب) کو معلوم ہے کہ صبح صادق کے طلوع کے وقت مطلع کی طرف متوجہ ہوکر  بیٹھنا اور اپنی آنکھوں کو صبح کی روشنی کے سامنے کھلا رکھنا اور ہزا ربار ''یَانُورُ'' کا ورد کرنا ملکی قوت میں اضافہ کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔ “(فتاوی رضویہ ، جلد 22، صفحہ360-362، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2172

تاریخ اجراء:18جمادی الاخریٰ1446ھ/21دسمبر2024ء