حضرت حوا رضی اللہ عنہا کا ذکر قرآن مجید میں کتنی بار آیا؟

حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنھا کا قرآن مجید میں تذکرہ

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنھا کا نام قرآن پاک میں کتنی بار آیا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

قرآنِ پاک میں حضرت حوا رضی اللہ عنہا کا متعدد مقامات پر بغیر نام کے ذکر آیا ہے، جیسا کہ جنت کے حوالے سے، سیدنا آدم علیہ السلام کی زوجیت کے حوالے سے اور بھی کئی طرح سے ذکر ہوا ہے، البتہ نام نہیں ذکر ہوا اور اس سے آپ رضی اللہ عنہا کی شان پر کسی طرح کا فرق نہیں پڑتا۔ پورے قرآن پاک میں صراحتاًنام صرف حضرت مریم رضی اللہ تعالی عنھا کا آیا ہے، باقی خواتین کا ذکر یا تو صفاتی انداز میں آیا ہے یا رشتے کے حوالے سے آیا ہے، جیسے: حضرت آدم علیہ السلام کی بیوی، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی، حضرت لوط و نوح علیھما السلام کی بیویاں، امہات المومنین، حضرت موسی علیہ السلام کی بیوی و بہن وغیرہ۔

اللہ تبارک وتعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

(وَ قُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ كُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا۪- وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ(35) فَاَزَلَّهُمَا الشَّیْطٰنُ عَنْهَا فَاَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِیْهِ۪- وَ قُلْنَا اهْبِطُوْا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّۚ- وَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ)

ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے فرمایا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور بغیر روک ٹوک کے جہاں تمہارا جی چاہے کھاؤ البتہ اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ حد سے بڑھنے والوں میں شامل ہوجاؤ گے۔ توشیطان نے ان دونوں کو جنت سے لغزش دی پس انہیں وہاں سے نکلوا دیا جہاں وہ رہتے تھے اور ہم نے فرمایا: تم نیچے اترجاؤ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن بنو گے اور تمہارے لئے ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھکانہ اور (زندگی گزارنے کا) سامان ہے۔ (القرآن، سورۃ البقرہ، آیت 35- 36)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3902

تاریخ اجراء: 07 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 4 جون 2025 ء